گلبرگہ 8اکتوبر: منگل کے دن گلبرگہ کی مختلف تنظیموں نے چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گاوی پر جوتا پھیکنے کے واقعہ کے خلاف سخت احتجاج کیا ۔ بدھا اپاسکرا سنگھ کی قیادت میں سوینکڑوں افراد نے ایک انسانی زنجیر بنائی اور نعرے لگائے گئے اور ، موٹر گاڑیوںکی آمد و رفت بند کردی گئی اور احتجاجیوں نے اپنے غصہ کے اظہار کے لئے ٹائیرس نذر آتش کئے ۔ دلت ہکا گوڑا سمیتی اور دیگر ہم خیال تنظیموں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل چوک پر ایک علیحدہ احتجاجی مظاہرہ کیاجس میں سینکڑوںافرادشامل تھے ۔ ان احتجاجیوںنے مظالبہ کیا کہ چیف جسٹس کی جانب جوتاپھینکنے والے شخص کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کا جوتا پھینکنا ہندوستانی دستور اور جمہوریت کی توہین ہے ۔ پھر ان احتجاجیوںکا یہ بھی کہنا تھا کہ جوتا پھینک کر چیف جسٹس پر حملہ کرنا وکیل راکیش کشور کی ہی ذمہداری نہیںتھی بلکہ اس کے پیچھے شبہ ہے ہے کہ بی جے پی ، آر ایس ایس اور دماغی طور پر بیمار افراد کا بھی ہاتھ ہے۔جو لوگ بھی اس واقعہ میں ملوث ہیں انھیں تلاش کرکے سخت سزا دی جانی چاہیئے ۔ اس موقع پر ماہر تعلیم پروفیسر آڑ کے ہڈگی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی جانب جوتا پھینکنا ملک کے جمہوری نظام اور انصاف پسند نظامپر جوتا پھینکنے کے مماثل ہے ۔دلت سنگھرشسمیتی کے کے ریاستی کنوینر ارجن بھدرے نے کہاہے کہ وزیر اعظم نریند مودی نے اس موقع پر رات مین اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے جب کہ یہ واقعہ صبح کے اوقات میں ہی ہوچکا تھا ۔ حتجاجیوں نے تحصیل دار کے آنند شیل کو اپنی احتجاجی یادداشت پیش کی ۔ کمیونسٹ پارٹی لیڈر کے نیلا اور دیگر قائیدین ملپا ہوسمنی ،راج کمار، سوریہ کانت نمبالکر ،دنیش دوڈ منی ، دیوندر سیمور ، پرکاش مول بھارتی ، ارجن گوبور ، آر جی شیٹا کار اور دیگر قائیدین اس احتجاجی مظاہرہ میں شریک تھے ۔
محبوب نگر۔8؍اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ‘جسٹس بی آر گوائی پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے آج مستقر محبوب نگرکے تلنگانہ چوراہا پرعوامی تنظیموں ‘ملازمین اور اساتذہ کی تنظیموں نے احتجاجی پروگرام منعقدکیا اورا یڈوکیٹ کشورراکیش کی گرفتاری اور سزا کا مطابہ کیا۔ قائدین نے چیف جسٹس پرحملے کی شدید مذمت کی اورکہا کہ چیف جسٹس پرحملہ کو جمہوریت اور سیکولر جمہوری اقدار پرحملہ تصور کیا جائے ۔ جسٹس گوائی ملک میں سپریم کورٹ کے 52چیف جسٹس میں سے ایک دلت ہیں۔ کشورراکیش نے موواد کلچر کے ایک حصہ کے طورپر جج پراپنا جوتا پھینکا جنہوں نے اعلان کیاتھاکہ وہ سیکولرجمہوریت کے آئینی اقدار کی حفاظت کریںگے ۔ یہ ملک کے عدالتی نظام کی توہین ہے ۔ انہوںنے مرکزی حکومت سے فوری جواب کا مطالبہ کیا اور بلا تاخیرکشورراکیش کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ پروگرام میں پالمور جوائنٹ ڈسٹرکٹ اسٹڈی فورم کے کنوینر راگھواچاری ‘ڈیموکریٹک ٹیچرس فیڈریشن کے ریاستی نائب صدرسری سیلم ‘ کے وی وینکٹیشورلو‘تپمپا‘ وامن کمار‘حنیف احمد‘ چنیا‘ پربھاکر‘ رویندر گوڑ‘ لکشمی کانت ‘سدرشن ‘ وینکٹیش ودیگرفنکارشامل تھے ۔
نظام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آرگاوئی پر پیش آئے حملے کے خلاف آج نظام آباد کے پھولانگ چوراہے پر مختلف سماجی و عوامی تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاج منظم کیا گیا۔ اس احتجاج میں ایس سی، بی سی اور اقلیتی قائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے حملے کی شدید مذمت کی۔ مقررین نے کہا کہ جسٹس گاوئی پر جوتے سے حملہ کرنے والا مذہبی انتہاپسند راکیش کشور نہ صرف عدالتِ عظمیٰ بلکہ ملک کے آئین پر حملہ آور ہوا ہے، اس کے خلاف غداری وطن کا مقدمہ درج کرکے سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔مقررین نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طبقات کو متحد ہوکر ملک کے دستور اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔اس احتجاجی پروگرام میں مالا مہانادو کے قومی ورکنگ صدر گائنی گنگا رام، جماعتِ اسلامی ہند کے رہنما شیخ حسین، بی سی یوجنا سنگم کے ضلعی صدر بگلی اجے، مالا مہانادو کے ضلع صدر سکی وجئے کمار، خواتین ونگ کی صدر سنکری وجیا، سکھ برادری کے رہنما برندر سنگھ سمیت دیگر سماجی قائدین بھی موجود تھے۔
کاماریڈی: ملک کی اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ کے جج جسٹس بی آرگاوئی پر پیش آئے حملے کو عوامی، طلبہ اور دلت تنظیموں نے ملک کے دستور پر براہِ راست حملہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ مقررین نے کہا کہ یہ واقعہ مذہبی انتہاپسندوں کی جانب سے ملک کے جمہوری ڈھانچے اور سماجی انصاف کے اصولوں کے خلاف ایک خطرناک اشارہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حملہ آور وکیل راکیش کشور پر ملک دشمنی کا مقدمہ درج کرکے سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔کاماریڈی میں واقع مقامی میونسپل دفتر کے روبرو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمہ کے پاس طلبہ، دلت اور عوامی تنظیموں کے زیر اہتمام بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے ’’خبردار اعلیٰ ذات کے مذہبی جنونیو!‘‘ کے نعروں سے فضا کو گونج دیا۔ مقررین نے کہا کہ ملک میں منواد اور امتیاز کی سیاست تیزی سے بڑھ رہی ہے جسے آئین دوست اور انصاف پسند طاقتوں کو متحد ہوکر روکنا ہوگا۔احتجاجی پروگرام میں سی آئی ٹی یو ضلع صدر چندر شیکھر، زرعی مزدور سنگھم کے ضلع سکریٹری کوتھا نرسمہلو، بی ڈی ایس ایف ریاستی قائد آزاد،ایڈوکٹ ریتو سنگھم کے رہنما موہن، ڈی وائی ایف آئی کے رہنما رجنیکانت، ایس ایف آئی ضلع سکریٹری ارون، رہنما راہل نوین، ایس سی، ایس ٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے ریاستی صدر کونگل وینکٹ، سینیئر ایڈوکیٹ کیاتم سدھیراملو، امبیڈکر سنگھم کے قائد کوتھا پلّی ملیّا راج لِنگم، بی سی سنگھم کے رہنما ساپ شیو راملو، قبائلی سنگھم کے ضلع سکریٹری پرکاش نائک بلیٹ سمیت دیگر قائدین شریک تھے۔
گلبرگہ : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی پر جوتا پھینکنے کے واقعہ کے خلاف شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے محترمہ کنیز فاطمہ چیئرمین کرناٹک سلک انڈسٹریز کارپوریشن و رکن اسمبلی گلبرگہ شمال نے کہاہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار عدلیہ اور آئین کی توہین کا یہ بدترین واقعہ پیش آیا ہے؛ قانون کے محافظ ہی جب ملک کی سب سے بڑی عدلیہ اور آئین کی بے حرمتی کرنے لگیں تو عام لوگوں سے ہم کس طرح توقع رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئے دن ایک دوسرے کے مذاہب کو برا بھلا کہنا مذہبی پیشواؤں کے خلاف بدزبانی کرنا جیسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ہمارا ملک مختلف مذاہب مختلف زبانوں اور تہذیب و کلچر سے جڑا ملک ہے جو اس ملک کی سب سے بڑی انفرادیت ہے۔ لیکن چند مفاد پرست سیاست دان اپنی سیاسی مفاد کے خاطر سیاست میں مذہب کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ملک میں افرا تفری اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے خلاف یا مذہبی پیشواؤں کے خلاف یا پھر ملک کیاہم شخصیات اور اہم اداروں کے سربراہان کے خلاف غیر جمہوری اور غیر دستوری زبان درازی اور آئین و جمہوریت مخالف سرگرمیوں کے لئیایک قانون بنایا جانا چاہیئے۔ تاکہ ملک کے مفاد پرست سیاست دان اور شر پسند عناصر آئین و جمہوریت مخالف سرگرمیوں اور کسی مذہب یا مذہبی پیشواؤں کے خلاف زبان کھولنے سے پہلے سو بار سوچیں ۔