حیدرآباد ۔ 26۔جون (سیاست نیوز) تلنگانہ معاشی طور پر مستحکم ریاست ہے یا پھر مقروض؟ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بارہا یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ تلنگانہ ملک کی دولتمند ریاست ہے لیکن مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے راجیہ سبھا میں کے سی آر کے اس دعویٰ کی قلعی کھول دی ہے۔ انہوں نے مرکزی وزارت فینانس کے اعداد و شمار کے ذریعہ یہ ثابت کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں تلنگانہ کے قرض میں 159 فیصد کا اضافہ ہوا۔ راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں نرملا سیتا رمن نے بتایا کہ 2 جون 2014 ء کو جس وقت تلنگانہ ریاست تشکیل دی گئی، ریاست پر قرض کا بوجھ 69517 تھا جو مالیاتی سال 2018-19 ء یعنی پانچ برسوں میں بڑھ کر ایک لاکھ 80 ہزار 239 کروڑ تک پہنچ چکا ہے ۔ 2018-19 ء میں حکومت نے 11691 کروڑ روپئے بطور سود ادا کئے ہیں۔ اگر تلنگانہ میں قرض کی رفتار اسی طرح بڑھتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب حکومت کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے بھی قرض حاصل کرنا پڑے گا ۔ قرض میں اضافہ کی صورت میں سرکاری املاک کو گروی رکھنا حکومت کے لئے ناگزیر ہوجائے گا۔
