تلنگانہ بجٹ : عالمی ، اقتصادی پاور ہاؤز کے طور پر اُبھرنے میں معاون : عامر علی خان

   

اقلیتی بہبود کیلئے 3,591 کروڑ اور خودروزگار کیلئے 840 کروڑ روپئے ، کونسل میں کانگریس ایم ایل سی کا خطاب
حیدرآباد۔ 21 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس کے ایم ایل سی جناب عامر علی خان نے آج تلنگانہ قانون ساز کونسل میں ریاستی وزیر فینانس و ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا کی جانب سے سال 2025-26ء کے اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ کو تاریخی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ نے عوام کی فلاح و بہبود کو کافی اہمیت دی گئی ہے۔ یہ بجٹ صرف مالیاتی بیان نہیں ہے بلکہ ایک ویژنری روڈ میاپ ہے جو مساوات اور پائیدار ترقی کے اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس میں عوام کی فلاح و بہبود کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس بجٹ میں تلنگانہ کو عالمی ، اقتصادی پاور ہاؤز کے طور پر اُبھرنے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے کانگریس حکومت کی سماجی انصاف کیلئے غیرمتزلزل عزم کا ثبوت ملتا ہے۔ درج فہرست ذاتوں کی بہبود کیلئے حکومت نے ریکارڈ توڑ 40.232 کروڑ روپئے اور درج فہرست قبائل کیلئے 17,159 کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔ تعلیم، صحت اور روزگار کے پروگرامس کیلئے اور ان کی زندگیوں کو بدلنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پسماندہ طبقات کیلئے حکومت نے 11,405 کروڑ روپئے تجویز کئے ہیں جس سے سماجی، اقتصادی، تعلیم اور سیاسی طور پر بااختیار بنانے کو یقینی بنایا جائے گا۔ کانگریس حکومت نے سکیولرازم اور مساوی مواقع کے اصولوں کو برقرار رکھا ہے۔ اس بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 3,591 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ ینگ انڈیا ریسیڈنشیل اسکول کا قیام جو مائناریٹی ریسیڈنشیل اسکولس کو مربوط کرے گا، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اقلیتی طلبہ ترقی پسند ماحول میں عالمی معیار کی تعلیم حاصل کریں گے۔ اقلیتی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے حکومت نے راجیو یووا وکاسم اسکیم کے تحت 840 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ حکومت کا یہ اقدام اقلیتوں کی معیشت کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ جناب عامر علی خاں نے بتایا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے اقلیتوں کو خودروزگار اسکیموں کے تحت قرض فراہم کرنے کیلئے درخواستیں طلب کی تھیں۔ پہلے مرحلے میں تقریباً ایک لاکھ 34 ہزار درخواستیں وصول ہوئیں جبکہ دوسرے مرحلے میں تقریباً ڈھائی لاکھ درخواستیں وصول ہوئیں۔ ان درخواستوں پر قرض کی اجرائی کے بجائے اس کو کوڑا دان کی نذر کردیا گیا، لیکن کانگریس حکومت نے اقلیتی نوجوانوں کو خودروزگار فراہم کرنے کیلئے 840 کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا۔ کانگریس ایم ایل سی نے مزید کہا کہ یہ اقدام سماج کے پسماندہ طبقات کی حفاظت اور ترقی کیلئے کانگریس حکومت کی کوششوں کی تصدیق کرتا ہے۔ عامر علی خاں نے کہا کہ میں کانگریس حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اقلیتی بجٹ کو مکمل استعمال کرنے کیلئے مائناریٹی سب پلان کا اعلان کیا جائے، تاکہ اقلیتی بجٹ مکمل طور پر استعمال ہو، اور اگر بجٹ پورا استعمال نہ ہو تو اسے آئندہ سال کے بجٹ میں کیاری فارورڈ کیا جاسکے۔ کانگریس رکن قانون ساز کونسل نے کہا کہ حیدرآباد تلنگانہ کا فخر ہے اور یہ بجٹ اس کے عالمی شہر میں تبدیل ہونے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ حکومت نے میگا ماسٹر پلان 2050 متعارف کرایا ہے۔ H-CITI کا منصوبہ شہریوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ 7,032 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کے ساتھ 31 فلائی اوورس، 17 انڈر پاسیز اور 10 سڑکوں کی توسیعی منصوبوں کے ذریعہ سڑک کے رابطوں کو بہتر بناتا ہے۔ موسیٰ ندی کا احیاء کانگریس حکومت کا ایک اہم پراجیکٹ ہے۔ شہر حیدرآباد کو آلودگی سے پاک بنانے کیلئے یہ پراجیکٹ پرکشش ثابت ہوگا۔ عامر علی خان نے کہا کہ یہ بجٹ تلنگانہ کو جامع ترقی میں عالمی لیڈر بنانے کی جانب ایک جرأت مندانہ اور تبدیلی کا قدم ہے۔ یہ انصاف، مساوات اور معاشی ترقی کے اصولوں کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کرے گا۔ ہر شہری، ذات، مذہب، معاشی حیثیت سے قطع نظر ریاست کی خوشحالی میں حصہ دار رہے گا۔ ایم ایل سی عامر علی خان نے کہا کہ کانگریس حکومت کی سچائی، شفافیت اور دیانت داری کے ساتھ حکمرانی کا عزم اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس بجٹ میں مختص کیا گیا ہر روپیہ مستحقین تک پہنچے گا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ ایک واضح ویژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جو سب کیلئے ایک روشن، مضبوط اور مساوی مستقبل کا وعدہ کرتا ہے۔ بہترین بجٹ پیش کرنے پر وہ ریاستی وزیر فینانس کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ 2