تلنگانہ بجٹ ملک کیلئے ایک مثال، ترقی اور فلاح و بہبود ترجیحات

   

بی آر ایس کی تنقیدیں مسترد، ارکان مقننہ جیون ریڈی اور لکشمن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 20 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے تلنگانہ حکومت کے بجٹ برائے مالیاتی سال 2025-26 ء کو ترقی اور فلاح و بہبود پر مبنی قرار دیا۔ رکن قانون ساز کونسل ٹی جیون ریڈی اور گورنمنٹ وہپ اے لکشمن نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بجٹ پر اپوزیشن کی تنقیدوں کو مسترد کردیا۔ جیون ریڈی نے کہاکہ اپنے 40 سالہ طویل سیاسی سفر میں اُنھوں نے ایسا ترقی پذیر بجٹ نہیں دیکھا ہے جس میں تمام طبقات کی ترقی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ کا بجٹ دراصل ملک کے لئے ایک مثال ہے۔ ریونت ریڈی حکومت نے بیک وقت ترقی اور فلاح و بہبود کو بجٹ میں شامل کیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت کی 15 ماہ کی کارکردگی کے ذریعہ ریونت ریڈی نے یہ ثابت کردیا کہ وہ کانگریس پارٹی کے سماجی انصاف کے وعدہ پر بہرصورت عمل کریں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے بجٹ میں 56 ہزار کروڑ مختص کئے گئے۔ اس کے علاوہ جاریہ اسکیمات کے لئے بھی بجٹ کی گنجائش ہے۔ بی آر ایس دور حکومت میں 7 لاکھ کروڑ کا قرض حاصل کیا گیا جس کے نتیجہ میں ریاست کی معاشی صورتحال کمزور ہوچکی ہے۔ ریونت ریڈی حکومت نے کمزور معاشی موقف کے باوجود انتہائی متوازن بجٹ پیش کرتے ہوئے ملک کے لئے مثال قائم کی ہے۔ کسانوں اور سیلف ہیلپ گروپ خواتین کے لئے بجٹ میں کئی اسکیمات کا اعلان کیا گیا۔ کے سی آر دور حکومت میں جن اسکیمات کے فنڈس جاری نہیں کئے گئے اُس کے بقایہ جات کانگریس حکومت جاری کررہی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے وقت جن 6 ضمانتوں کا وعدہ کیا گیا تھا اُن میں سے 4 پر عمل آوری جاری ہے۔ جیون ریڈی نے اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ عوام کی ترقی اور بھلائی دراصل برداشت نہیں ہورہی ہے۔ کسانوں کو مفت برقی کی سربراہی کے علاوہ باریک چاول پر 500 روپئے بونس اور بے زمین زرعی مزدوروں کو سالانہ 12 ہزار روپئے کی امداد دی جارہی ہے۔ کے سی آر حکومت نے نئے راشن کارڈ جاری نہیں کئے اور آخری برسوں میں شادی مبارک اور کلیان لکشمی کی امدادی رقم جاری نہیں کی گئی۔ گورنمنٹ وہپ اے لکشمن نے کہاکہ بی آر ایس قائدین تلنگانہ میں دوبارہ اقتدار کا دن میں خواب دیکھ رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ کے عوام کانگریس حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور اپوزیشن کے الزامات پر کوئی بھروسہ نہیں کرے گا۔ اُنھوں نے بجٹ سیشن میں قائد اپوزیشن کے سی آر کی عدم شرکت پر تنقید کی اور کہاکہ کے سی آر نے عوام کی جانب سے دی گئی ذمہ داری کو نبھانے کے بجائے خود کو فارم ہاؤز تک محدود کرلیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ بی آر ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ تنقیدوں کے بجائے حکومت کو تعمیری تجاویز پیش کرے۔ 1