تلنگانہ بی جے پی میں ناراضگیاں بڑھ گئیں

   

بی آر ایس و بی جے پی میں اتحاد پر قائدین کی شدید مخالفت

حیدرآباد۔15جولائی (سیاست نیوز) ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کے قائدین میں پائی جانے والی ناراضگی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور اب خود بی جے پی قائدین یہ کہنے لگے ہیں کہ تلنگانہ میں بی جے پی، بھارت راشٹرسمیتی کو کامیاب بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے سخت موقوف کو دیکھتے ہوئے بی جے پی میں رہنے والے قائدین اب کھل کرپارٹی کے خلاف بیان جاری کرنے لگے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ تلنگانہ میں بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان خفیہ مفاہمت کے سبب بی جے پی کا موقف کمزور ہوچکا ہے اور عوام میں بھی اس بات کا احساس پیدا ہوچکا ہے کہ ریاست میں بی آر ایس اپنے اقتدار کے لئے بی جے پی سے مفاہمت کرچکی ہے اور بی جے پی تلنگانہ میں ارکان پارلیمان کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے بی آر ایس کی مدد حاصل کر رہی ہے۔ گذشتہ دنوں بی جے پی قائد اے چندرشیکھر نے بی جے پی قیادت کے متعلق کہا تھا کہ بی جے پی ریاستی حکومت کے ساتھ ساز باز کرچکی ہے اسی لئے اب وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں برقرار نہیں رہ سکتے اور اپنے مستقبل کے سلسلہ میں منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اسی طرح گذشتہ یوم رویندر نائک نے بھی ذرائع کے ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی آر ایس اپنے اقتدار کے لئے بی جے پی سے مفاہمت کرچکی ہے اور بی جے پی اپنی حکومت کو بچانے کے لئے بی آر ایس کی بدعنوانیوں پر خاموشی اختیار کرچکی ہے۔ رویندر نائک کے بیان کے بعد آج جے بالا کرشنا ریڈی نے بھی دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان خفیہ اتحاد پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست میں اپنے مستحکم موقف کو کھو دیا ہے اور تلنگانہ میں بھارت راشٹر سمیتی سے عوام میں زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان اتحاد کے نتیجہ میں دونوں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ جے بالا کرشنا ریڈی نے کہا کہ بی آ ر ایس اور بی جے پی کے اتحاد سے مقابلہ کے لئے تلنگانہ عوام تیار ہیں کیونکہ تلنگانہ عوام نہیں چاہتے کہ ریاست میں کسی بھی طرح کی بدعنوانیوں کو مزید فروغ حاصل ہو اسی لئے وہ بی جے پی کے قریب ہورہے تھے لیکن بی جے پی اور بی آر ایس کی قربت نے عوام کو بی جے پی سے دور کردیا ہے۔م