کاماریڈی میں راؤنڈ ٹیبل اجلاس، جے اے سی چیرمین پروفیسر کودنڈا رام، سابق وزیر محمد علی شبیر کا خطاب
کاماریڈی:15؍ ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) علیحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول کیلئے جس طرح جدوجہد کیا گیا تھا اسی طرح تلنگانہ کے تحفظ کیلئے تحریک چلانے والے تمام افراد پھر ایک مرتبہ متحدہ طور پر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔جے اے سی چیرمین و تلنگانہ جنا سمیتی کے صدر پروفیسر کودنڈہ رام کاماریڈی میں تلنگانہ تحریک چلانے والے مجاہدین کی جانب سے روٹری کلب کے آڈیٹوریم میں منعقدہ رائوڈ ٹیبل اجلاس میں تلنگانہ قائدین سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر کودنڈہ رام نے کہا کہ تحریک کے دوران موت کے منہ میں جھانکتے ہوئے علیحدہ ریاست تلنگانہ حاصل کیا گیا کہے کر بار بار کے سی آر اپنے آپ کو تلنگانہ تحریک کے روح رواں کی حیثیت سے پیش کررہے ہیں جبکہ لاکھوں افراد کی قربانیوں کے نتیجہ میں تلنگانہ حاصل ہوا ہے ۔ حاصل ہونے والے تلنگانہ کے تحفظ کیلئے مجاہد ین تلنگانہ کی جانب سے پھر ایک مرتبہ متحدہ طور پر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔ پروفیسر کودنڈہ رام نے کہا کہ کاماریڈی کے کریم نامی نوجوان کی خودکشی کے باعث رکن اسمبلی کاماریڈی کو مستعفی ہونا پڑا تھا اور تلنگانہ کے حصول کے بعد فارم ہائوز کی حکمرانی چل رہی ہے اس کے خاتمہ کیلئے متحدہ طور پر پھر ایک مرتبہ تحریک چلانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ مسٹر کودنڈہ رام نے کہا کہ کاماریڈی ایک تاریخ ساز مقام ہے یہاں پر کئی تحریکیں برپا ہوئی ہے اور حکومت کیخلاف پھر ایک مرتبہ تحریک چلانے میں کاماریڈی آگے رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی جانب سے عوام کو دینے والے دھوکہ کے بارے میں عوام کو واقف کروانا بے حد ضروری ہے اور دانشور طبقہ اور اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ اس موقع پر سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کیلئے سونیا گاندھی سنجیدہ ہونے کے باوجود بھی تاخیر ہورہی تھی جس پر کانگریس نے جے اے سی قائدین کے ہمراہ دہلی پہنچ کر علیحدہ ریاست کے قیام کے بارے میں واقف کروایا گیا ۔ تحریک کے دوران مخالفت کرنے والے افراد آج حکومت میں ہے اور مجاہدین سڑک پر ہے تلنگانہ میں فی الحال جاگیردارانہ روٹ چل رہا ہے ۔ مسٹر شبیر علی نے کہا کہ کاماریڈی 1969 ء سے علیحدہ تلنگانہ کے لئے تحریک چلائی گئی اور جب بھی کاماریڈی کے موضع وڈلور کا ایک نوجوان شہید ہوا تھا انہوں نے کہا کہ کاماریڈی کے سی آر کے مقابلہ کا ذکر کرتے ہوئے کے سی آر کو کاماریڈی کی عوام سبق سکھائے گی ۔محمد علی شبیر نے کہا کہ راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں وزراء کو فیصلہ کرنے کا حق حاصل تھا لیکن موجودہ حکومت نے وزراء کو یہ حق حاصل نہیں ہے ۔ ایٹالہ راجندر نے اس بات کو واضح طور پر بتایا ہے اور بجٹ لکھ کر دیا جاتا تھا اور اسے پڑھا جاتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ میں اپوزیشن قائدین کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ ارکان اسمبلی کو ہی اجازت ہے اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کو اندر جانے سے روک دیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے خاندان ریاست کے حصول میں کوئی قربانی نہیں ۔ اس موقع پر تلنگانہ جے اے سی کے کوکنونر روی نے اپنی تقریر میں کہا کہ کاش اراضیات کے اعدا د و شمار حکومت کی جانب سے غلط پیش کئے جارہے ہیں ۔ کالیشورم پراجیکٹ کا پانی 36لاکھ کو نہیں بلکہ 65 ہزار ایکر کوہی پانی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ کے سی آر گجویل سے کامیاب ہونے کے بعد 9 سال میں 136 افراد نے خودکشی کی ہے کاماریڈی میں خودکشی کے اموات کو روکنے کیلئے کے سی آر ناکام بنانا ناگزیر ہے ۔ اس موقع پر چیف منسٹر کیخلاف تحریک چلانے کیلئے دستاویزات بھی منظور کئے گئے اس موقع پر کاکتیہ یونیورسٹی کے پروفیسر ریاض ، جے اے سی کو کنونر جگناتھم ایڈوکیٹ ، وینو گوپال ، سدی راملو ایڈوکیٹ ، آزاد ایڈوکیٹ ، سدی راملو نرسمہا رایڈی ایڈوکیٹس ، ضلع کانگریس صدر کے سرینواس رائو کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔