سپریم کورٹ میں عنقریب حلفنامہ، مسلم اور ایس ٹی تحفظات پر عمل آوری کی راہ ہموار ہوگی
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کمزور اور پسماندہ طبقات کو روزگار اور تعلیم میں 50 فیصد سے زائد تحفظات کی فراہمی کے حق میں ہے اور اس سلسلہ میں اندرون ایک ہفتہ سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے تحفظات کی حد کو 50 فیصد سے اضافہ کرنے کے مسئلہ پر تمام ریاستی حکومتوں کی رائے طلب کی ہے ۔ 1992 ء میں 9 رکنی دستوری بنچ نے اندرا سہانی کیس میں تحفظات کی حد کو 50 فیصد مقرر کرتے ہوئے احکامات جاری کئے تھے۔ سپریم کورٹ میں 50 فیصد سے زائد تحفظات کے حق میں کئی درخواستیں دائر کی گئیں اور آخرکار سپریم کورٹ نے تحفظات میں اضافہ کے حق میں رائے ظاہر کرتے ہوئے تمام ریاستوں سے موقف طلب کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اندرون ایک ہفتہ اس بات کی وضاحت کریں کہ آیا وہ 50 فیصد تحفظات کی حد میں اضافہ کے حق میں ہے۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے اپریل 2017 ء میں قانون سازی کے ذریعہ بی سی ، ایس سی ، ایس ٹی تحفظات قانون میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے بی سی ای زمرہ کے تحت مسلمانوں کے تحفظات کو 4 فیصد سے بڑھاکر 12 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ ایس سی طبقہ کے تحفظات کو 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اس فیصلہ سے 50 فیصد تحفظات کی حد میں اضافہ ہوگا ۔ گزشتہ چار برسوں سے مرکزی حکومت نے تحفظات میں اضافہ کے مسئلہ پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ یہ معاملہ صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی منظوری کا منتظر ہے ۔ مسلمانوں اور ایس ٹی طبقات کے تحفظات میں اضافہ کے بعد ریاست میں مجموعی تحفظات 62 فیصد ہوجائیں گے ۔ توقع کی جارہی ہے کہ ریاستوں کی رائے حاصل کرنے کے بعد سپریم کورٹ 50 فیصد کی شرط میں توسیع کی اجازت دے گا ۔