تلنگانہ حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کیلئے تیار نہیں

   

Ferty9 Clinic

آسام کی طرح ٹیکس کم نہیں کئے جائیں گے، لاک ڈاؤن کے سبب کمزور مالی موقف کا بہانہ

حیدرآباد: پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے عوام پر پڑنے والے بوجھ کے باوجود تلنگانہ حکومت قیمتوں میں کمی کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتی۔ آسام کی حکومت نے ٹیکسوں میں کمی کرتے ہوئے پٹرول اورڈیزل کی قیمت میں پانچ روپئے کی کمی کی ہے لیکن تلنگانہ حکومت اس طرح کی کسی رعایت کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتی۔ آسام کی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر زائد ٹیکسس سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے عوام کو پانچ روپئے کی راحت فراہم کی ہے ۔ تلنگانہ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں نے اپنے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے ۔ حیدرآباد میں پٹرول فی الیٹر 92.26 روپئے ہوچکا ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت فی لیٹر 86.23 روپئے ہے۔ جنوری 2015 ء میں تلنگانہ حکومت نے فی لیٹر پٹرول اور ڈیزل پر ویاٹ میں دو روپئے کا اضافہ کردیا۔ پٹرول پر 31 فیصد اور ڈیزل پر 22.25 فیصد ویاٹ وصول کیا جارہا ہے ۔ فروری 2015 ء میں حکومت نے فی لیٹر دو روپئے اضافہ سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ گزشتہ 6 برسوں سے ویاٹ کی یہ شرح برقرار ہے۔ 2013 ء میں جب ملک بھر میں پٹرولیم اشیاء کی قیمتیں عروج پر تھیں ، اس وقت کی یو پی اے حکومت نے تمام ریاستوں سے اپیل کی تھی کہ ویاٹ میں کمی کرتے ہوئے عوام پر بوجھ کم کریں۔ متحدہ آندھراپردیش کی کرن کمار ریڈی حکومت نے ویاٹ کو 33 فیصد سے گھٹاکر 31 فیصد کردیا تھا۔ تلنگانہ حکومت سابقہ طریقہ کار یا پھر آسام حکومت کے تازہ ترین فیصلہ کو اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ محکمہ فینانس کے عہدیداروںکا کہنا ہے کہ حکومت اپنے ٹیکس ریونیو میں کسی بھی کمی کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ 2020-21 ء میں کورونا وباء کے نتیجہ میں ریاستی خزانہ کو 60 ہزار کروڑ کی آمدنی کا نقصان ہوا ہے۔ پٹرولیم اشیاء پر ٹیکس حکومت کی ٹیکس آمدنی میں 25 فیصد کی حصہ داری ہے۔ پٹرول اورڈیزل پر ویاٹ سے حکومت کو ماہانہ 800 کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔ لہذا حکومت ٹیکس میں کمی کے ذریعہ خزانہ کے مزید نقصانات کو برداشت نہیں کرسکتی۔ تلنگانہ حکومت ترقیاتی پروگراموں ، فلاحی اسکیمات کے علاوہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرس کے وظیفہ کی ادائیگی کیلئے فنڈس کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔ حکومت کو پی آر سی رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کیلئے فٹمنٹ کا اعلان کرنا ابھی باقی ہے۔