حقائق کا اظہار اور عوام کو احتیاطی تدابیر کے لیے راغب کرنا ضروری
حیدرآباد۔یکم۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کورونا وائرس کے شکار مریضوں کے اعداد و شمار کو مخفی رکھنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ کورونا وائرس کے مریضوں کی حقیقی تعداد کو مخفی رکھنے کی کوشش عوام کو دھوکہ سے زیادہ خود کو دھوکہ میں رکھنے کی مترادف ثابت ہوسکتی ہے اسی لئے محکمہ صحت کے عہدیداروں کو کورونا وائرس کے مریضوں کی حقیقی تعداد کو منظر عام پر لانے سے گریز کرنے کے بجائے حقائق سے عوام کو مطلع کرتے ہوئے انہیں احتیاطی اقدامات کے لئے آمادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ریاست تلنگانہ میں سنگاریڈی کے ایک سرکاری رہائشی اسکول میں 47 طلبہ اور ایک ٹیچر کو کورونا وائرس کی توثیق کی اطلاعات ریاست ہی نہیں بلکہ قومی ذرائع ابلاغ کی خبروں میں انتہائی اہمیت کے ساتھ شائع ہوئی اور نشر کی گئی لیکن اس کے باوجود محکمہ صحت کی جانب سے جاری کئے جانے والے کورونا وائرس بلیٹن میں یہ تذکرہ موجود نہیں ہے ۔ 28 نومبر کو سنگاریڈی کے مہاتما جیوتی راؤ پھولے اقامتی اسکول کے طلبہ کو کورونا وائرس کی توثیق کے بعد 29 نومبر کو جو کورونا وائرس بلیٹن جاری کیا گیا اس میں سنگا ریڈی میں محض 5مریضوں کی نشاندہی کی گئی اور دریافت کرنے پر کہا گیا کہ مذکورہ بلیٹن 28 نومبر کی شام 5بجے تک کا ہی ہے اسی لئے 29 نومبر کے بلیٹن میں کورونا وائرس کے متاثرہ ان طلبہ کی تفصیلات درج کی جائیں گی لیکن 29 نومبر کے بلیٹن میں بھی سنگاریڈی میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد33 درج کی گئی جبکہ سنگاریڈی کے صرف ایک ہی اسکول میں 47متاثرین کی نشاندہی کی گئی تھی ۔عہدیداروں نے بتایا کہ شائد محکمہ صحت کی جانب سے 47کی اس تعداد کو منقسم کرتے ہوئے بلیٹن میں درج کیا جا رہاہے لیکن 30 نومبر کو جاری کئے جانے والے بلیٹن میں بھی سنگاریڈی میں محض 5 کورونا وائرس کے متاثرین کی نشاندہی کی توثیق کی گئی ہے ۔محکمہ صحت اور حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کے متعلق ابتداء سے ہی شبہات کا اظہار کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ حکومت کی جانب سے حقیقی تعداد کو مخفی رکھا جا رہاہے ۔قومی ذرائع ابلاغ اور تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ ادارو ںکی جانب سے شائع و نشرکردہ خبریں اور ان کی تعداد درست نہیں ہے تو ایسی صورت میں محکمہ صحت کو ان خبروں کی تردید کرنی چاہئے لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اس کے بعد بلیٹن میں کورونا وائرس کی تعداد میں کمی کے ذریعہ یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ حالات قابو میں ہیں۔م