گذشتہ سال کے 11فیصد کے مقابل نومبر 2019ء تک آمدنی محض 5′-4″فیصد
حیدرآباد ۔ 16فبروری ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں معیشت کی سست روی حقیقی ہے اور اس میں اضافہ کا امکان ہے کیونکہ نومبر 2019ء تک وصولیات اورآمدنی میں محض 5′-4″ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ کے مقابل 11فیصد کم ہے ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے کمیٹرولر اینڈ اڈیٹر جنرل ( سی اے جی) کو پیش کردہ ماہانہ معاشی ڈیٹا کے مطابق نومبر 2019ء تک تلنگانہ کی موصولہ آمدنی 61,862,58 کروڑ روپئے رہی ہے جس میں 3,211 کروڑ روپئے یا 5.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گذشتہ مالی سال اس مدت میں موصولہ آمدنی 58,651 کروڑ روپئے تھی ۔ اپریل ۔ نومبر 2018ء کی مدت میں آمدنی کی شرح دوگنی یعنی 11فیصد ہوگئی اور رقم 5918کروڑ روپئے تھی جبکہ اپریل ۔ نومبر 2017ء میں جملہ آمدنی 52,733کروڑ روپئے تھی ، اس کا مطلب گذشتہ مالی سال کے مقابل موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں آمدنی کی شرح میں 50فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے ۔ گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس ( جی ایس ٹی) کے باعث تلنگانہ کی آمدنی کی شرح میں بڑی کمی آئی ہے کیونکہ جی ایس ٹی کلکشن نومبر 2019ء تک چار فیصد یعنی 18,218کروڑ روپئے تھا جبکہ گذشتہ سال اس مدت میں یہ رقم 18,964 کروڑ روپئے تھی ۔ گذشتہ مالی سال میں ٹیکس کلکشن میں اضافہ ہوا اور تلنگانہ گذشتہ سال سیلز ٹیکس کی آمدنی اپریل ۔ نومبر 2017 میں 17,931.24 کروڑ روپئے رہی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پراپرٹی رجسٹریشن سے حاصل ہونے والی آمدنی حکومت کو نہیں بچا سکی ، اگرچہ حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار سنہری دور سے گذر رہا ہے ۔ ڈیٹا کے مطابق اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن فیس سے حاصل ہونے والی آمدنی میں ہر سال 50فیصد کمی واقع ہورہی ہے ۔ جاریہ مالی سال نومبر تک ریاست میں اس شعبہ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 20فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ رقم 4,289 کروڑ روپئے رہی جبکہ گذشتہ مالی سال نومبر تک یہ رقم 3557 کروڑ روپئے تھی ۔ اپریل ۔ نومبر 2017ء کے دوران یہ 2446 کروڑ روپئے ریکارڈ کی گئی تھی ۔ اس طرح جاریہ سال یہ اضافہ 45فیصد ہے ۔ غیر محاصل آمدنی کی سطح بھی حوصلہ افزاء نہیں ہے ۔حکومت کے خزانہ کو گذشتہ سال نومبر تک اس شعبہ سے 2,736 کروڑ روپئے حاصل ہوئے جبکہ ایک سال قبل اس مدت میں یہ رقم 2993 کروڑ روپئے تھی ۔ حکومت نے حصول آمدنی کے اس شعبہ سے 15,875 کروڑ روپئے سالانہ وصولی کا نشانہ رکھا ہے ۔جبکہ گذشتہ مالی سال میں سے نشانہ 8,973 کروڑ روپئے تھا ۔ اس سال محکمہ آبکاری سے حکومت کو اچھی آمدنی ہوئی ہے ۔ نومبر 2019ء تک اکسائز ڈیوٹی سے آمدنی 7,454 کروڑ روپئے رہی جس میں 12فیصد اضافہ ہوا ۔ گذشتہ سال اس مدت میں یہ رقم 6,643 کروڑ روپئے تھی ۔ گذشتہ مالی سال نومبر تک اس شعبہ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں چھ فیصد فروغ ہوا تھا ۔ آمدنی میں کمی کے باعث حکومت نے قرض کے حصول میں اضافہ کردیا ۔ نومبر 2019ء تک قرضہ جات اور دیگر واجبات کی ر قم 20,123.76 کروڑ روپئے تک پہنچ گئی تھی ۔ جو جاریہ مالی سال مجموعی قرض کے نشانہ 24,084.75 کروڑ روپئے کا 83.56 فیصد ہے ۔ اپریل ۔ نومبر 2018 میں ریاست نے بجٹ کے قرض کے نشانہ 29,077.07 کروڑ روپئے 74فیصد استعمال کیا تھا اور نومبر تک 3,572.99 کروڑ روپئے آمدنی میں خسارہ کی رپورٹ دی تھی ۔ اس کے برخلاف مکمل سال کیلئے فاضل آمدنی کا نشانہ 2,044.08 کروڑ روپئے تھا ۔ مالی خسارہ 20,123.76 کروڑ روپئے تھا ۔ مالی خسارہ 20,123.76کروڑ یا 83.56 فیصد مکمل سال کے بجٹ نشانہ 24,081.75 کروڑ روپئے ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ تلنگانہ نے گذشتہ چند برسوں میں جی ڈی پی میں ملک بھر میں اچھا مظاہرہ کیا ہے ۔ کیا یہ رجحان اس مالی سال بھی برقرار رہے گا ؟ ۔ اس کا پتہ تب ہی چلے گا جب تلنگانہ حکومت 2020-21 کے لئے سالانہ بجٹ پیش کرے گی ۔