تلنگانہ ریاست میں ایجوکیشن کمیشن کے قیام کی تجویز

   

اعلیٰ نشانات سے کامیابی پر ایوارڈس کی پیشکشی ، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب
حیدرآباد۔10جون۔(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنانے اور ان کے مسائل کے مسلسل حل کو یقینی بنانے کے لئے ریاست میں ایجوکیشن کمیشن کے قیام کا جائزہ لے رہی ہے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ نشانات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے منعقدہ ایوارڈ تقریب سے خطاب کے دوران یہ اعلان کیا۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاستی حکومت تعلیم اور زراعت پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ان کے لئے علحدہ کمیشن کے قیام پر غور کر رہی ہے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں کو نیم اقامتی اسکولوں کے طور پر چلانے کی منصوبہ بندی کی جار ہی ہے اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے صبح ناشتہ کے علاوہ دوپہر کے کھانے اور شام میں ناشتہ کا انتظام کرنے کا جائزہ لیا جا رہاہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ریاستی حکومت تلنگانہ کے تمام اسکولوں کی عمارتوں کو بہتر بنانے اور ان کی مرمت کے لئے 2000 کروڑ روپئے خرچ کر رہی ہے تاکہ ریاست کے سرکاری اسکولوں میں بہترانفراسٹرکچر کی سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے تعلیم پر کئے جانے والے خرچ کو اخراجات کے زمرہ میں شامل نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم پر کئے جانے والے اخراجات سرمایہ کاری ہوتے ہیں۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی حوصلہ افزائی کی جار ہی ہے اورطلبہ کو بہتر سہولتوں کی فراہمی عمل میں لانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں 10/10 جی پی اے حاصل کرنے والے سرکاری اسکولوں کے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور انہیں انٹر اور اعلیٰ تعلیم کے حصول میں رہنمائی کے اقدامات کئے جائیںگے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے بجٹ کی گرین چیانل کے ذریعہ اجرائی کو یقینی بنانے کی ہدایت دی جاچکی ہے تاکہ طلبہ کے مستقبل کو تابناک بنانے میں کسی بھی طرح کی کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے ’وندے ماترم‘ فاؤنڈیشن کے زیراہتمام منعقدہ طلبہ کی اس تہنیتی تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فاؤنڈیشن نے حکومت کی جانب سے اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کی رہنمائی کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں منظر عام پر آئی ایک مطالعاتی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اقامتی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین کے درمیان تعلقات مستحکم نہیں ہوتے اسی لئے حکومت کی جانب سے نیم رہائشی اسکولوں کے آغاز کا جائزہ لیا جا رہاہے۔ چیف منسٹر نے کہا سابق حکومت نے سنگل ٹیچر اسکولوں کو برخواست کردیا تھا لیکن ان کی حکومت میں کسی بھی اسکول کو بند نہیں کیا جائے گا بلکہ ہر گاؤں اور قریہ تک تعلیم کو پہنچانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مواضعات اور دیہی علاقوں میں تعلیم کو نظرانداز کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اسی لئے ان کی حکومت ہر گاؤں تک تعلیم کو پہنچانے پر توجہ دے رہی ہے۔انہو ںنے بتایا کہ حکومت نے اسکولوں میں اعلی تعلیم کی فراہمی کے اقدامات کے طور پر سرکاری اسکولوں میں بہتر انفراسٹرکچر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے بتایا کہ 90 فیصد آئی اے ایس ‘ آئی پی ایس اور سرکردہ سیاستداں سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ انہو ںنے بتایا کہ وزیر اعظم نریندرمودی ‘ چیف منسٹر آندھراپردیش این چندربابو نائیڈو اور وہ خود سرکاری اسکول کے فارغ ہیں ۔انہوں نے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی بہتر رہنمائی اور انہیں مواقع فراہم کرنے کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے یہ کام انجام دیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے چلائے جانے والے ’’ پروفیسر جئے شنکربڈی باٹا ‘‘ پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سرکاری اسکولوں میں داخلوں کو بہتر بنانے اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے متعدد کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری اسکولوں کے انتظامیہ کو خواتین کے گروپس کے ذریعہ چلانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیںاور عہدیداروں کو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اقدامات کو یقینی بنائیں۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے اس پروگرام میں شریک طلبہ جنہوں نے ایس ایس سی امتحانات میں اعلیٰ نشانات حاصل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے انہیں انٹرمیڈیٹ میں ریاستی رینک حاصل کرنے کی نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ جس طرح سے محنت کرتے ہوئے تعلیم حاصل کرتے آئے ہیں آئندہ بھی اس طرح سے محنت کے سلسلہ کو جاری رکھیں۔ 3