مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش پر تقریب ، وزراء محمد محمود علی ، کے ایشور اور رحیم الدین انصاری کا خطاب
حیدرآباد۔11نومبر(سیاست نیوز) مولانا ابولکلام آزاد کے قومی یکجہتی‘ اور مسلمانوں کی ترقی کے خواب کو اگر کسی نے پورا کیاہے تو وہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو ہیں جنھوں نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد نہ صرف ریاست تلنگانہ کو فرقہ وارانہ فسادات سے پاک کیابلکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے ہیں۔ اقلیتوں کے لئے اقامتی اسکولو ں کا قیام ہو یا پھر اُردو مترجموں کے تقرر کی بات ہے ‘تلنگانہ ریاست نے پچھلے پانچ سالوں میں سارے ملک میںاپنی منفرد پہچان بنائی ہے۔ آج یہاں اُردو مسکن خلوت میںتلنگانہ اُردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام منعقدہ جانے والے مولانا ابولکام آزاد کی یوم پیدائش تقریب سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیرداخلہ محمد محمودعلی ان خیالات کا اظہار کیا ۔ چیر من تلنگانہ اُردو اکیڈیمی مولانا رحیم الدین انصاری نے نگرانی کی ۔ اس تقریب میں وزیراقلیتی بہبود‘ درجہ فہرست طبقات کے ایشور کے علاوہ ‘ مشیر حکومت تلنگانہ برائے اقلیتی امور اے کے خان‘ سکریٹری اُردو اکیڈیمی شہنواز قاسم نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کی کاروائی جاوید کمال نے چلائی اس موقع پر روزنامہ سیاست کے بیور و چیف جناب رشید الدین کو شعبہ صحافت میں نمایاں خدمات پر مخدوم ایوارڈ سے نوازا گیا۔پروفیسر انور معظم کو مولانا آزاد ایوارڈ پیش کیا گیا ۔ سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے جناب محمد محمودعلی نے کہاکہ گنگاجمنی تہذیب مولاناابوالکلام آزاد کا خواب تھا جس کی پیدائش کا آج ہم جشن منارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو نے ان کے خواب کوپورا کیا اور تلنگانہ کو سارے ملک کے لئے گنگا جمنی تہذیب کی ایک مثال بنادیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی چیف منسٹر کے سی آر نے اقلیتی امور کے لئے مشیر کا تقرر عمل میں نہیں لایا۔مگر چیف منسٹر نے اے کے خان کو ریاست تلنگانہ کا پہلا اقلیتی امور کا مشیر بناکر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو درپیش مسائل کو دور کرنے کے اقدامات اٹھائے۔ مسلمانوں کو تعلیم پسماندگی کو دور کرنے کے اقدامات کے سی آر نے اٹھائے اور ریاست میںاقلیتوں کے لئے 204اقامتی اسکول قائم کئے جہاں پر لاکھوں کی تعداد میں طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ جناب محمد محمودعلی نے تمام ایوارڈ یافتگان کو اپنی او رحکومت کی جانب سے مبارکباد بھی پیش کی ہے۔ریاستی وزیر کے ایشور نے بھی ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے اقلیتوں او راُردو کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور آپسی بھائی چارہ کو بڑھانے کا سہرا چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی قیادت کو جاتا ہے۔ انہوں نے ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوکلام آزاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کے دور میں شعبہ تعلیم میںلائے گئے اصلاحات آنے والی نسلوں کے لئے مثل راہ بنے ہیں اور آج بھی ہم ان کے قائم کردہ اداروں سے مستفید ہورہے ہیں۔ اپنے صدارتی خطاب میںمولانا رحیم الدین انصاری چیر من اُردو اکیڈیمی نے ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کیا اور کہا کہ اُردو کی خدمت کرنے والوں کے لئے اکیڈیمی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیںاور مستقبل میںبھی اُردو داں طبقے کی حوصلہ افزائی اکیڈیمی کی جانب سے کی جاتی رہے گی۔جناب اے کے خان نے اقلیتوں کے تئیں چیف منسٹر اور حکومت کی ہمدردانہ رویہ اور اُردو کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا او رکہاکہ مسلمانوں میں تعلیم کو عام کرنے کے لئے جو اقدامات حکومت نے اٹھائے ہیں وہ اب سارے ملک میںمثال بن گئے ہیں۔انہوں نے این ای ای ٹی امتحانات کے اُردو میںانعقاد کے لئے چیف منسٹر کی نمائندگی کی ستائش کی اور کہاکہ اس کے بعد دیگر ریاستوں میںبھی مذکورہ امتحانات کا انعقاد اُردو زبان میںہونے لگا۔ شہنواز قاسم نے تمام مہمانوں کا استقبال اور ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کی ۔