آبادی کے رجسٹر میں خواندگی کی شرحیں درج کروانے کی ہدایت، کلکٹرس کانفرنس سے چیف منسٹر کے سی آر کا خطاب
حیدرآباد 11 فروری (پی ٹی آئی) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے منگل کو ضلع کلکٹرس سے کہاکہ عوام کے منتخبہ نمائندوں اور پنچایت سکریٹریز کو معلومات فراہم کرنے کے لئے آئندہ 15 دن کے دوران پنچایت سمیلنوں (کنونشنس) کا اہتمام کریں تاکہ دیہی علاقوں میں 25 دن کے اندر مثبت تبدیلی لائی جائے۔ این ایس ایس کے مطابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے ضلع کلکٹرس اور ایڈیشنل کلکٹرس پر زور دیا ہے کہ وہ عوامی فلاح و ترقی پر مبنی سرکاری پالیسیوں پر عمل آوری کو اولین ترجیح دیں۔ چیف منسٹر کے سی آر نے پرگتی بھون میں کلکٹرس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرکاری ترجیحات اور ان (کلکٹرس) کی ذمہ داریوں کے بارے میں واقف کروایا۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت کئی بنیادی حقائق کو ملحوظ رکھتی ہے۔ مقننہ میں بحث، دانشورانہ غور و فکر اور ماہرین سے مشاورت کے بعد ہی مختلف قوانین وضع کی ہے اور پروگراموں کو ترتیب دیا گیا ہے۔ اُنھوں نے اس نظریہ کا اظہار کیاکہ ہم جیسی کسی پارلیمانی جمہوریت میں عوام کی طرف سے منتخبہ حکومت کی طرف سے کئے جانے والے فیصلوں کو نظم و نسق کی طرف سے روبہ عمل لایا جانا چاہئے۔ کلکٹرس کی ترجیح یہی ہونی چاہئے کہ وہ سرکاری پالیسیوں، اسکیمات اور پروگراموں پر پوری روح و منشا کے مطابق عمل کریں۔ چیف منسٹر نے کہاکہ قیام تلنگانہ کے بعد نئی (ٹی آر ایس) حکومت نے کئی شعبوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ یہ نوزائدہ ریاست بالخصوص فلاحی ترقیات کے معاملہ میں سارے ملک میں سرفہرست ہے۔ فلاحی پروگراموں پر 40,000 کروڑ روپئے کے مصارف سے عمل آوری کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے مزید کہاکہ ’تاسیس تلنگانہ کے ابتدائی دنوں میں سنگین برقی بحران تھا اور مختصر وقت میں ہم نے برقی بحران پر قابو پالیا۔ ہمارے لئے یہ باعث فخر ہے کہ ملک بھر میں تلنگانہ ہی واحد ریاست ہے جہاں روزانہ 24 گھنٹے تمام شعبوں کو معیاری انداز میں برقی سربراہ کی جاتی ہے۔ پینے کے پانی کی عدم دستیابی و قلت کے مسئلہ کو مشن بھاگیرتا کے ذریعہ ہمیشہ کے لئے حل کرلیا گیا۔ چیف منسٹر نے یاد دلایا کہ پہلے موسم گرما کے دوران پینے کے پانی کی شدید قلت کے سبب عوام کو مشکلات کا سامنا رہا کرتا تھا۔ وزراء اور کلکٹرس کے روبرو مرد و خواتین خالی گھڑوں کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کیا کرتے تھے لیکن زمانہ بدل چکا ہے اور اب تمام دیہاتوں اور دور دراز کے مواضعات کو بھی پائپ لائن کے ذریعہ پینے کا صاف ستھرا پانی سربراہ کیا جارہا ہے۔ حکومت کی طرف سے کلیانا لکشمی اور کنٹی ویلگو جیسی فلاحی اسکیمات شروع کی گئیں۔ دیہاتوں کو صاف ستھرا اور ہرا بھرا بنانے کے لئے پلے پرگتی پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کو جاری رکھا جانا چاہئے۔ کے سی آر نے کہاکہ نئی ریاست تلنگانہ اگرچہ مختلف فلاحی پروگراموں کے اعتبار سے ملک بھر میں سرفہرست ہے لیکن خواندگی و تعلیم کے شعبہ میں پیچھے ہے چنانچہ ریاست کو صد فیصد خواندہ بنانے کا عہد کیا جانا چاہئے۔ آبادی کے رجسٹر میں خواندگی کی شرحیں درج کروائی جائیں۔ درج فہرست طبقات و قبائل میں خواندگی کی شرح بہتر بنانے کو ترجیح دی جائے۔ اس اجلاس میں متعدد وزراء اور اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔