تلنگانہ فلاح و بہبودی شعبہ میں زائد رقومات مختص

   

ملک میں معاشی عدم توازن کے باوجود بہتر اقدامات : ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 8 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے ارکان اسمبلی نے ملک بھر میں معاشی عدم توازن پائے جانے کے باوجود تلنگانہ حکومت نے فلاح و بہبودی شعبہ میں کوئی تخفیف کیے بغیر زیادہ سے زیادہ رقومات مختص کرنے کے علاوہ بالخصوص آبپاشی شعبہ کے لیے 11 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کو کانگریس پارٹی کے منہ پر طمانچہ سے تعبیر کیا اور کہا کہ پالمور ، رنگاریڈی سے متعلق ہماری حکومت ( ٹی آر ایس زیر قیادت ریاستی حکومت ) پابند عہد ہے ۔ آج تلنگانہ ریاستی قانون ساز اسمبلی کے میڈیا پوائنٹ پر ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ریاستی بجٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ارکان اسمبلی ٹی آر ایس مسرس بلکا سمن ، ایس روی شنکر ، ین نرسمہا اور جی بالراجو نے مذکورہ اظہار خیال کیا اور بتایا کہ درج فہرست اقوام و قبائل پسماندہ و اقلیتی طبقات کی ترقی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریاستی بجٹ میں رقومات مختص کئے گئے اس طرح فلاح و بہبود زراعت و آبپاشی شعبہ جات کو پیش کردہ بجٹ میں اولین ترجیح دی گئی اور غریب و متوسط طبقات کے لیے یہ بجٹ توقع کے مطابق ہے ۔ ان ارکان اسمبلی نے مزید کہا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ ایک سماجی انجینئر کی طرح گہرائی کے ساتھ سوچ سمجھ کر ریاستی بجٹ کو مرتب کروایا ہے ۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ریاستی وزیر فینانس مسٹر ٹی ہریش راؤ کی زبردست ستائش کرتے ہوئے کہا کہ 57 سال عمر رکھنے والے عوام حکومت کی جانب سے فراہم کئے جانے والے پنشنس ( وظائف ) کے لیے اہل قرار دینے والے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ہر ایک کو 2016 روپئے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایک اور رکن اسمبلی ٹی آر ایس مسٹر جیون ریڈی نے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت ریاستی حکومتوں میں نہ پائے جانے والے پروگرام و اسکیمات تلنگانہ ریاست میں پائے جاتے ہیں ۔ اور تلنگانہ حکومت کی اسکیمات دیگر ریاستوں کے لیے مثالی ثابت ہورہی ہیں ۔۔