ملازمین میں خوف کا ماحول، کوئی زخمی نہیں ہوا، مرمتی کاموں کا آغاز
حیدرـآباد۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کی عمارت کے ایک حصہ کے اچانک منہدم ہونے کے بعد آج اسمبلی کے ملازمین میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا۔ عمارت کے مشرقی حصہ میں آج صبح ایلویشن کا ایک بڑا حصہ منہدم ہوکر گر پڑا اور اس حادثہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا کیونکہ جس وقت یہ منہدم ہوا وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔ گورنمنٹ وہپ آر کانتا راؤ کے دفتر سے متصل عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔ اس واقعہ کے ساتھ ہی سیکورٹی عہدیداروں نے چوکسی اختیار کرلی۔ عمارت کا یہ حصہ گارڈن میں گرا جس پر عہدیداروں نے اطمینان کی سانس لی۔ تلنگانہ اسمبلی کی عمارت 100 سالہ تاریخ رکھتی ہے۔ نظام ششم نواب محبوب علی خاں کے دور میں یہ عمارت تعمیر کی گئی۔ 1905 میں تعمیری کاموں کا آغاز ہوا تھا اور ڈسمبر 1913 کو تعمیری کام کی تکمیل ہوئی۔ آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کے دور میں عمارت کے استعمال کا آغاز ہوا۔ ابتداء میں اسے محبوبیہ ٹاون ہال کا نام دیا گیا بعد میں اسے اسمبلی عمارت میں تبدیل کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عمارت عوامی عطیات کے ذریعہ تعمیر کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے اس کے لئے ایرم منزل کی اراضی کا انتخاب کیا گیا تھا لیکن یہ معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے۔ حکومت نے موجودہ سکریٹریٹ کی جگہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کا کام شروع کردیا ہے۔ دونوں عمارتوں کیلئے تقریب سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ اسی دوران تلنگانہ اسمبلی کے سکریٹری لیجسلیچر ڈاکٹر وی نرسمہا چاریلو نے اسمبلی کی قدیم عمارت کے منہدمہ حصہ کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلنگ سے گچی کا بڑا حصہ منہدم ہوا ہے۔ اسمبلی کے انحینئرنگ شعبہ کے ذریعہ مرمتی کاموں کا فیصلہ کیا گیا۔ نرسمہا چاریلو نے کہا کہ اصل عمارت پوری طرح محفوظ ہے اور اس میں کوئی کمزوری یا خرابی نہیں آئی ہے۔ عمارت میں واقع دیگر دفاتر کا معائنہ کرتے ہوئے عمارت کی مضبوطی اور پائیداری کا جائزہ لیا گیا ہے۔ انہوں نے عہدیداروں کو عمارت کی بہتر نگہداشت اور مرمتی کاموں کی انجام دہی کی ہدایت دی ہے۔