دنیا کے تین ویکسین میں ایک کی حیدرآباد میں تیاری، امریکی فارما کمپنی ایلی لیلی کا حیدرآباد میں قیام، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ 20 ماہ کی مدت میں تلنگانہ گلوبل کیپبلیٹی سنٹر (GCC) کے عالمی مرکز میں تبدیل ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر نے آج گچی باؤلی میں امریکی فارما کمپنی ایلی لیلی کے گلوبل کیپبلٹی سنٹر کا افتتاح انجام دیا۔ اس موقع پر وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو موجود تھے ۔ چیف منسٹر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد ہندوستان میں لائیف سائنسیس کے دارالحکومت کے طور پر اپنی شناخت بناچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ رائزنگ 2047 ویژن کی تکمیل کے لئے تلنگانہ جی سی سی کی ترقی مددگار ثابت ہوگی جس کے نتیجہ ایک ٹریلین ڈالر معیشت کے نشانہ کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ امریکی فارما کمپنی کے قیام سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ محض 20 ماہ کی مدت میں وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی سریدھر بابو کی مساعی کے نتیجہ میں حیدرآباد گلوبل کیپبلٹی سنٹر کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کمپنی ایلی لیلی نے حیدرآباد میں اپنا اہم مرکز قائم کیا ہے جس کے نتیجہ میں حیدرآباد سے عالمی سطح کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیک نیتی ، انتھک محنت اور تلنگانہ ویژن کے سبب یہ ممکن ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ 2047 تک تلنگانہ کو تین ٹریلین ڈالر کی معیشت کے طور پر مستحکم کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے امریکی کمپنی کی لیڈرشپ اور ملازمین کا حیدرآباد میں استقبال کیا اور کہا کہ تلنگانہ پر مسلسل اعتماد رکھنے اور صنعتی ترقی میں حصہ داری کے لئے وہ سرمایہ کاروں ، عالمی معیار کے اداروں اور کمپنیوں سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔ امریکی کمپنی کا نیا مرکز عالمی سرگرمیوں کو مزید وسعت دے گا۔ یہ ٹکنالوجی اور انوویشن سنٹر دنیا بھر کے مریضوں کے لئے مختلف امراض کے علاج کا حل تلاش کرنے کی تحقیق میں کلیدی رول ادا کرے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حیدرآباد میں امریکی ادارہ کا قیام شہر کی عظمت کو دنیا کے سامنے ظاہر کرتا ہے۔ حیدرآباد میں مہارت اور قابلیت کے علاوہ لیڈرشپ اور ویژن کے ساتھ ساتھ حکومت کی بہترین پالیسی اور مضبوط انفراسٹرکچر موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی کمپنی نے حیدرآباد کو اپنے مرکز کے طور پر منتخب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد لائیف سائنسیس کے شعبہ میں ہندوستان کے دارالحکومت کی حیثیت سے شناخت رکھتا ہے۔ حیدرآباد میں 2000 سے زائد لائیف سائنسیس کمپنیاں موجود ہیں۔ 200 سے زائد نامور عالمی ادارے حیدرآباد سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک میں ادویات کی تیاری میں تقریباً 40 فیصد تلنگانہ کی حصہ داری ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کیلئے یہ باعث فخر ہے کہ دنیا میں تیار ہونے والی ہر تین ویکسین میں ایک حیدرآباد میں ڈیزائین اور تیار کی جاتی ہے۔ حیدرآباد کی جینوم ویلی ہندوستان کی سب سے بڑی لائیف سائنسیس ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کا مرکز بن چکی ہے۔ دنیا کی نامور فارماسیوٹیکلس اور بائیو ٹکنالوجی کمپنیوں کے لئے حیدرآباد ایک اہم عالمی مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔ ایلی لیلی کے قیام سے لائیف سائنسیس کے شعبہ میں حیدرآباد نے ایک نئی پیشرفت کی ہے۔ امریکی کمپنی شوگر، آنکالوجی ، ایمینولاجی اور نیورو سائنسیس کے شعبہ میں تحقیق کے ذریعہ گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے ۔ امریکی کمپنی کی کوششوں میں لاکھوں افراد کی زندگی پر اثر ڈالا ہے اور موثر علاج کے ذریعہ زندگی کا تحفظ کیا جائے۔ چیف منسٹر نے کمپنی کو حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ شفافیت ، ترقی اور اختراع کیلئے ماحول فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں خدمات انجام دینے والے ایلی لیلی کے ملازمین تلنگانہ کے خاندان کا حصہ ہے ۔ حیدرآباد سے عالمی ہیلت کیر کے مستقبل کا تعین ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے تعاون سے تلنگانہ کو ہندوستان کے لائیف سائنسیس دارالحکومت ہی نہیں بلکہ دنیا میں ہیلت کیر انوویشن کا نمبر ون ہب بنایا جائے گا۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ 2024-25 میں حیدرآباد میں 70 عالمی کیپبلیٹی مراکز قائم کئے گئے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی کسی بھی ریاست سے مسابقت نہیں ہے بلکہ ہم خود اپنا ریکارڈ توڑ رہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت 2025-26 میں مزید 100 کیپبلیٹی سنٹرس کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ سریدھر بابو نے کہا کہ تلنگانہ میں میڈیکل ٹکنالوجی کے فروغ کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائف سائنسیس ، ڈیجیٹل ہیلت ، آرٹیفیشل انٹلیجنس ، ہیلت کیر اور دیگر شعبہ جات میں تلنگانہ نے غیر معمولی ترقی کی ہے۔ ہر سال تین لاکھ سے زائد اسٹم گریجویٹ تیار ہورہے ہیں۔ تلنگانہ نے مختلف کمپنی کے لئے 11 ملین مربع فیٹ سے زائد اراضی لیز پر حوالے کی ہے ۔ سریدھر بابو نے امریکی کمپنی کو حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔1