تلنگانہ میں آج عوامی فیصلہ، اہم سیاسی پارٹیاں کامیابی کے بارے میں پُرامید

   

چیف منسٹر ریونت ریڈی کی امیدواروں سے زوم کانفرنس، ہر مرحلہ میں چوکسی کا مشورہ، بی جے پی اور بی آر ایس امیدوار بھی رائے شماری کیلئے تیار
حیدرآباد 3 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ کی 17 لوک سبھا نشستوں کے ووٹوں کی رائے شماری کے لئے چند گھنٹے باقی ہیں اور اہم سیاسی پارٹیوں نے نتائج کے بارے میں اپنے طور پر اندازے قائم کرلئے ہیں۔ تلنگانہ کے بارے میں قومی اور ریاستی سطح کے تقریباً 20 میڈیا چیانلس کی جانب سے ایگزٹ پول جاری کئے گئے جس میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے کی ٹکر کی پیش قیاسی کی گئی۔ گزشتہ 10 برسوں تک تلنگانہ میں برسر اقتدار رہی بی آر ایس کے لئے ایگزٹ پول میں اچھی خبر نہیں ہے۔ ایگزٹ پول کے بعد تینوں اہم پارٹیوں میں رائے شماری پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ پارٹی امیدواروں اور کاؤنٹنگ ایجنٹس کو رائے شماری کے دوران سخت چوکسی کی ہدایت دی گئی ہے۔ 17 لوک سبھا حلقوں کے لئے رائے شماری کے 34 مراکز قائم کئے گئے جبکہ ای وی ایم مشینوں کے لئے 120 رائے شماری ہالس رہیں گے۔ صبح 8 بجے رائے شماری کا آغاز ہوگا۔ امکانی نتائج کے سلسلہ میں کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس نے اپنے اپنے طور پر دعوے پیش کئے ہیں۔ رائے دہندوں کے رجحان کے مطابق ایگزٹ پول نتائج کا دعویٰ کیا جارہا ہے جبکہ بی آر ایس نے ایگزٹ پول نتائج کو مسترد کردیا۔ بیشتر ایگزٹ پول نتائج میں 16 لوک سبھا حلقوں کی کانگریس اور بی آر ایس میں تقسیم کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کئی میڈیا اداروں نے بی آر ایس کے لئے محض ایک نشست پر کامیابی کے امکانات ظاہر کئے۔ ایگزٹ پول کے علاوہ سیاسی پارٹیوں نے اپنے طور پر کارکنوں سے حاصل ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر کامیابی کے اندازے قائم کئے ہیں۔ ایگزٹ پول کے بیشتر نتائج میں کانگریس کو 7 تا 10 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی جبکہ بی جے پی کو 6 سے 8 نشستوں پر برتری کا امکان ہے۔ رائے شماری کے ایک دن قبل تینوں اہم پارٹیوں نے اپنے امیدواروں اور سینئر قائدین کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے رائے شماری کے سلسلہ میں ضروری ہدایات جاری کئے ہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پارلیمانی امیدواروں کے علاوہ انچارج وزراء، اے آئی سی سی سکریٹریز اور سینئر قائدین کے ساتھ زوم کانفرنس منعقد کی۔ اِس موقع پر جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ دیپاداس منشی، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا، ورکنگ پریسڈنٹ مہیش کمار گوڑ موجود تھے۔ چیف منسٹر نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ رائے شماری کے آغاز سے اختتام تک چوکس رہیں۔ ایسے حلقہ جات جہاں پر سخت مقابلہ درپیش ہے وہاں زیادہ چوکسی کی ضرورت ہے تاکہ ووٹوں کے شمار کرنے میں کوئی خامی نہ رہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ پوسٹل بیالٹ کی رائے شماری کے بعد ہی ای وی ایم مشینوں کے ووٹوں کی گنتی کی جائے۔ عہدیداروں کو اِس سلسلہ میں الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا جائے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ہر اسمبلی حلقہ میں سنجیدہ پارٹی کارکنوں کو کاؤنٹنگ ایجنٹس کے طور پر مقرر کیا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ سینئر قائدین کو رائے شماری مراکز پر دستیاب رہنا چاہئے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ہر راؤنڈ کی رائے شماری اہمیت کی حامل ہے لہذا ہر راؤنڈ کے بعد ریٹرننگ آفیسر کی دستخط سے نتائج حاصل کئے جائیں۔ اُنھوں نے کہاکہ فارم 17C میں درج ووٹوں کی تعداد اور ای وی ایم مشینوں کے ووٹ میں فرق دیکھا جائے تو فوری الیکشن حکام سے شکایت کی جائے۔ دیپاداس منشی نے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ رائے شماری کے دوران کاؤنٹنگ سنٹر کے باہر نہ جائیں کیوں کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں اُلٹ پھیر کے امکانات موجود ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی نے تمام پارٹی امیدواروں سے ربط قائم کرتے ہوئے رائے شماری کے موقع پر احتیاطی اقدامات سے واقف کرایا۔ اُنھوں نے کہاکہ ایگزٹ پول بی جے پی کو تلنگانہ میں 8 تا 10 نشستوں پر کامیابی کے حق میں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح تلنگانہ میں نریندر مودی کی لہر دیکھی گئی ہے۔ کشن ریڈی نے امیدواروں سے کہاکہ وہ رائے شماری کے ہر مرحلہ کی شخصی طور پر نگرانی کریں اور ہر ٹیبل کے لئے پارٹی کے کاؤنٹنگ ایجنٹ کو مقرر کیا جائے۔ اُنھوں نے کسی بھی بے قاعدگی یا دھاندلی کی صورت میں ریاستی اور قومی قیادت کو آگاہ کرنے کا مشورہ دیا۔ تلنگانہ کی اہم اپوزیشن بی آر ایس کے سربراہ کے چندرشیکھر راؤ نے انتخابی نتائج کے بارے میں اپنے قریبی رفقاء سے مشاورت کی ہے۔ کے سی آر کو اُمید ہے کہ کم از کم 4 لوک سبھا حلقوں میں بی آر ایس امیدوار کامیاب ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کے ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے امیدواروں سے ربط قائم کرتے ہوئے رائے شماری کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ 1