تلنگانہ میں آر ایس ایس خاموشی کے ساتھ سرگرم

   

ایٹالہ راجندر کے بعد دیگر بی سی طبقہ کے قائدین کے علاوہ وی ہنمنت راؤ کا بھی بی جے پی کی سمت جھکاؤ

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں بھارتیہ جنتاپارٹی بی سی ووٹ بالخصوص منور کاپو طبقہ میں خود کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے لئے نہ صرف تلنگانہ راشٹر سمیتی بلکہ کانگریس کے قائدین کے کو بھی پارٹی میں شامل کرنے کے اقدامات میں مصروف ہے۔ تلنگانہ میں آر ایس ایس خاموشی کے ساتھ اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کے اقدامات میں مصروف ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی دیگر سیاسی جماعتو ںکے قائدین کو بی جے پی میں شامل کرواتے ہوئے پارٹی کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔کانگریس کے قد آور قائد اور گاندھی خاندان کے وفادار تصور کئے جانے والے وی ہنمنت راؤ نے پارٹی قائدین کے ساتھ کھل کربغاوت شروع کردی ہے اور انہوں نے پارٹی کی جانب سے ملکا جگری رکن پارلیمنٹ و کانگریس قائد مسٹر اے ریونت ریڈی کو تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کا صدر بنائے جانے کی سخت مخالفت کی اور حالیہ عرصہ میں موجودہ صدرپردیش کانگریس کیپٹن اتم کمار ریڈی کے علاوہ ملو بٹی وکرمارک پر بھی انہوں نے تنقیدیں کرتے ہوئے نشانہ بنایا تھا۔ وی ہنمنت راؤ نے صدر آل انڈیا کانگریس کمیٹی مسز سونیا گاندھی کے علاوہ تلنگانہ امور کے انچارج مانکیم ٹیگور کو بھی مکتوب روانہ کرتے ہوئے مسٹر اے ریونت ریڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں دھمکارہے ہیں۔ مسٹر وی ہنمنت راؤ کے متعلق کہا جا رہاہے کہ وہ بی جے پی کی جانب سے چلائی جانے والی منور کاپو طبقہ کو پارٹی کی جانب راغب کرنے والی مہم کا حصہ بننے لگے ہیں اور وہ جلد ہی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں سابق ریاستی وزیر و رکن اسمبلی مسٹر ایٹالہ راجندر کی شمولیت کے بعد ریاست تلنگانہ کے بی سی طبقات کا بی جے پی کی سمت جھکاؤ بڑھ چکا ہے اور اس کے علاوہ دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے قائدین بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں ۔ وی ہنمنت راؤ کے باغیانہ تیور کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ وہ بھی تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے قربت اختیار کرنے لگے ہیں کیونکہ بی جے پی تلنگانہ صدرو رکن پارلیمنٹ کریم نگر بنڈی سنجے اور رکن پارلیمنٹ نظام آباد ڈی اروند کا تعلق بھی ان کے طبقہ سے ہے اسی لئے وہ بھی بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔آر ایس ایس لیڈر شیو پرکاش جو کہ گذشتہ دنوں خاموشی کے ساتھ حیدرآباد کا دورہ کرچکے ہیں ان کے دورہ کے متعلق بھی کہا جا رہاہے کہ آر ایس ایس نے انہیں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں سماجی مساوات کے نظام کو بہتر بنانے اور زیادہ زیادہ پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے قائدین کو سرگرم کرنے کی ذمہ داری تفویض کی ہے اورانہوں نے اپنے دورہ کے دوران بی جے پی قائدین سے اسی مسئلہ پر گفتگو کی ہے۔