تلنگانہ میں اسپیشل ایجوکیٹر پوسٹس کو ہنوز پر کرنا ہے

   

حیدرآباد ۔ 7 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : تلنگانہ اسٹیٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے خصوصی توجہ کی ضرورت کے بچوں (CWSN) کے لیے اسپیشل ایجوکیٹرس کے تقررات کرنے کے لیے ہنوز اپنا ذہن نہیں بنایا ہے ۔ ڈپارٹمنٹ آف اسکول ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد سے اسپیشل ایجوکیٹرس کے 616 پوسٹس مخلوعہ ہیں ۔ ذرائع نے کہا کہ حال میں اسکولس میں پرائمری اور ثانوی سطح کے لیے کنٹراکٹ اساس پر اسپیشل ایجوکیٹرس کے تقررات کیے جارہے ہیں ۔ اسپیشل ایجوکیٹرس فورم انڈیا کے نیشنل کنوینر کے سرینو کے مطابق اس مسئلہ کو اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کے ساتھ متعدد مرتبہ اٹھایا گیا ۔ رہیبلیٹیشن کونسل آف انڈیا ایکٹ 1992 کے مطابق ریگولر اسپیشل ایجوکیٹرس کا تقرر کرنا ضروری ہے ۔ موجودہ قواعد میں کہا گیا کہ پرائمری سطح پر ہر پانچ CWSN طلبہ کے لیے ایک ٹیچر ہونا چاہئے ۔ اسی طرح سکنڈری سطح پر اس طرح کے ہر آٹھ طلبہ کے لیے ایک ٹیچر ہو ۔ نیز ، ریگولر اساس پر کنٹراکٹ ٹیچرس کا تقرر کرنا آر سی آئی ایکٹ کے سیکشن 13(3) کے مطابق ایک خلاف ورزی ہے ۔ تاہم ، اس سلسلہ میں جب عہدیداروں سے ربط پیدا کیا گیا تو انہوں نے ادعا کیا کہ ریگولر اسپیشل ایجوکیٹرس کا تقرر وزارت انسانی وسائل ترقی کے دائرہ اختیار کے تحت آتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپیشل ایجوکیٹرس کے تقررات کے لیے درکار پورے مالیہ کو سمگرا سکشھا ابھیان (SSA) کی جانب سے ہینڈل کیا جاتا ہے ۔ رابطہ پر وزارت انسانی وسائل ترقی کے عہدیداروں نے صاف طور پر کہا کہ وزارت منظوریاں دینے کے لیے تیار ہے ۔ بشرطیکہ اسپیشل ایجوکیٹرس کے تقررات کے لیے اس کے پاس تجاویز داخل کی جائیں ۔ کلپا گیری سرینو نے کہا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش دونوں ریاستوں کو اسی وقت اسپیشل ایجوکیٹرس کے تقررات کے لیے منظوریاں حاصل ہوئیں ۔ اے پی میں رکروٹمنٹ پروسیس شروع کیا گیا اور یہ ریاست اس کے لیے ایس ایس اے کے تحت فنڈس حاصل کررہی ہے ۔ ریاست تلنگانہ اے پی کی طرح فنڈس کیوں حاصل نہیں کرپا رہی ہے ۔۔