داخلوں اور نتائج میں بہتر مظاہرہ ، مرکزی محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سروے میں انکشاف
حیدرآباد :۔ تلنگانہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے معاملے میں لڑکیاں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں مختلف کورسیس میں داخلے اور امتحانی نتائج میں بہتر مظاہرہ کررہے ہیں جب کہ لڑکوں میں مختلف کورسیس میں داخلے اور امتحانی نتائج کا مظاہرہ لڑکیوں کے مقابلے کم ہے ۔ مرکزی محکمہ تعلیم ان انڈیا ہائیر ایجوکیشن سروے 2019-20 میں اس کا انکشاف ہوا ہے ۔ اس سروے رپورٹ کو محکمہ مرکزی تعلیم نے جاری کیا ہے جس کے مطابق تلنگانہ میں پی ایچ ڈی ، ایم فل ، پی جی ، ڈگری ، ڈپلومہ ، پی جی ڈپلومہ کے علاوہ دیگر کورسیس میں داخلہ لینے والے طلبہ کی جملہ تعداد 13,89,608 ہے جس میں لڑکیوں کی تعداد 7,16,840 ہے ۔ جن میں کامیاب ہونے والوں کی تعداد 3,09,299 ہے ۔ کامیاب ہونے والوں میں 1,73,344 لڑکیاں اور 1,35,955 لڑکے شامل ہیں ۔ اعلیٰ تعلیم کے کورسیس میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد بھی گھٹ گئی ہے ۔ سال 2015-16 میں 14,74,235 طلبہ نے مختلف کورسیس میں داخلہ لیا ۔ سال 2019-20 میں طلبہ کی تعداد گھٹ کر 13,89,608 ہوئی ہے ۔ اس معاملے میں لڑکیوں کے داخلے کے شرح میں اضافہ ہوا ہے جب کہ لڑکوں کی شرح گھٹی ہے ۔ خانگی کالجس میں 9,26,945 طلبہ نے داخلہ لیا جب کہ سرکاری کالجس میں 1,86,272 طلبہ نے داخلہ لیا ۔ سروے رپورٹ میں اس کا انکشاف ہوا ہے ۔ تلنگانہ میں آبادی کے لحاظ سے کالجس کی تعداد بھی کم ہوگئی ہے ۔ سال 2015-16 میں ایک لاکھ آبادی کے لیے 60 کالجس تھے جو سال 2019-20 میں گھٹ کر 53 ہوگئے ۔ تلنگانہ میں 292 سرکاری کالجس ہونے کا سروے رپورٹ کے ذریعہ علم ہوا ہے ۔ ملک کی مختلف ریاستوں اترپردیش ، مہاراشٹرا ، تاملناڈو ، راجستھان ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش میں یو جی کورسیس میں لڑکیوں کے مقابلے لڑکوں نے زیادہ داخلہ لیا ہے ۔ جس کے برخلاف تلنگانہ میں لڑکوں کے بہ نسبت لڑکیوں نے زیادہ داخلہ لیا ہے ۔ گذشتہ 5 سال سے قومی سطح پر لڑکیوں کے داخلے کی شرح 18 فیصد بڑھی ہے ۔ ڈگری ، پی جی سطح کے تکنیکی کورسیس کے داخلوں میں لڑکیوں کا تناسب کم ہے ۔ اسٹیٹ یونیورسٹیز میں لڑکیوں کے داخلے کی شرح 50.1 فیصد ہے جب کہ سنٹرل یونیورسٹیز میں لڑکیوں کے داخلے کی شرح 48.1 فیصد ہے ۔۔