انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سروے رپورٹ، گوا ، اڈیشہ اور کیرالا میں بھی مریضوں میں ا ضافہ، طرز زندگی میں تبدیلی ضروری
حیدرآباد ۔ 5 ۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ملک میں گردے کے امراض کے سلسلہ میں اہم مرکز کی حیثیت سے شناخت کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ ریاست میں ہر 14 بالغ افراد میں کم از کم ایک شخص گردے کے عارضہ میں مبتلا پایا گیا ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی جانب سے کئے گئے سروے میں تلنگانہ میں امراض گردے کے شکار افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ درج کیا گیا ہے۔ طب کے ماہرین نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو تلنگانہ عوامی صحت کے بحران کی طرف بڑھ سکتا ہے ۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے ملک کی 31 ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں سروے کا اہتمام کیا جس میں 25 ہزار سے زائد بالغ افراد کا سروے کیا گیا اور ان میں امراض گردہ کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئی۔ سروے کے مطابق تلنگانہ ، گوا اور اڈیشہ میں 6.2 فیصد اور کیرالا میں 6.1 فیصد افراد میں امراض گردہ پایا گیا۔ سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی بعض ریاستوں میں گردہ کے امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ ٹاملناڈو ، پڈوچیری اور آندھراپردیش میں گردہ کے مریضوں کی تعداد کافی کم درج کی گئی۔ ٹاملناڈو میں 4.3 فیصد، پڈوچیری میں 4.2 فیصد اور آندھراپردیش میں 3.0 فیصد گردہ کے مریض پائے گئے۔ ڈاکٹرس کے مطابق امراض گردہ کی کئی وجوہات ہیں جن میں ناقص پینے کے پانی کی سربراہی اور ذیابطیس کے علاوہ ہائیپر ٹینشن کا عارضہ شامل ہے ۔ بی پی ، شوگر کے مریضوں میں بھی امراض گردہ کے زائد کیسیس پائے گئے۔ سروے کے مطابق شہری علاقوں کے مقابلہ دیہی علاقوں میں امراض گردہ کے مریض زیادہ پائے گئے ہیں۔ حیدرآباد اور ضلع ہیڈکوارٹرس کے ہاسپٹلس میں ہر ماہ سینکڑوں کی تعداد میں نئے مریض منظر عام پر آرہے ہیں جنہیں ڈائیلاسیس یا آؤٹ پیشنٹ کے طور پر علاج کیا جارہا ہے ۔ نمس کے امراض گردہ شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سری بھوشن راجو نے کہا کہ 20 سے 30 سال کی عمر میں بی پی کا شکار مریضوں میں کم عمری میں گردہ کی ناکامی کے واقعات پائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دو دہے قبل امراض گردہ کی صورتحال اس قدر سنگین نہیں تھی۔ ڈاکٹر بھوشن راجو نے مزید کہا کہ ایسے نوجوان جو جم جاتے ہیں اور پروٹین سپلیمنٹس کا استعمال کر رہے ہیں، ان میں کریٹین میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ گردہ کی کارکردگی میں دن بہ دن ابتری سے بے خبر ہوتے ہیں اور پھر اچانک گردہ کام کرنا بند کردیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرس سے مشورہ کے بغیر پروٹین سپلیمنٹس کا استعمال نقصاندہ ہے۔ ایک اور ماہر امراض گردہ ڈاکٹر کے راکیش کا کہنا ہے کہ پین کلرس ادویات کی فروخت میں اضافہ بھی گردہ کے عارضہ کا اہم سبب ہے ۔ ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر ہی عوام پین کلرس ادویات کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طویل عرصہ تک پین کلرس کا استعمال گردہ کی کارکردگی کو متاثر کرسکتا ہے ۔ دیہی علاقوں میں بی پی اور شوگر میں اضافہ کے بعد فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں بتدریج گردہ میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور ان کے ہاسپٹل پہنچنے تک کافی تاخیر ہوجاتی ہے ۔ ڈاکٹرس نے طرز زندگی کو ڈسپلن بنانے اور شراب نوشی اور سگریٹ نوشی ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ ڈاکٹرس کا یہ انتباہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب تلنگانہ میں 2024 میں شراب کی فروخت 282 کروڑ ہوئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ حکومت شراب سے ہونے والی آمدنی کو فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میں خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 30 سال کی عمر کے بعد طرز زندگی کو اپنی مرضی کے بجائے ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔1