تلنگانہ میں انتخابی مہم کا اختتام، رائے دہی کے انتظامات مکمل

   

حیدرآباد۔/9 اپریل، ( پی ٹی آئی) تلنگانہ میں 11اپریل کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے تحت جاری انتخابی مہم منگل کی شام ختم ہوگئی۔ پرجوش و سیاسی طور پر طاقتور حکمراں جماعت نے 16 حلقوں پر اپنی کامیابی کا یقین ظاہر کی ہے۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( ٹی آر ایس ) کے صدر اور ریاستی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ( کے سی آر ) چار ماہ قبل ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد اب لوک سبھا انتخابات میں بھی ایسی ہی فتح کی توقع رکھتے ہیں۔ حلقہ نظام آباد پر تمام نظریں مرکوز ہیں جہاں چیف منسٹر کے سی آر کی دختر کے کویتا دوسری میعاد کیلئے میدان میں ہیں اور انہیں 179 کسانوں سے مقابلہ درپیش ہے۔ ان کے علاوہ دیگر چند اہم امیدواروں میں سینئر کانگریس لیڈر رینوکا چودھری( کھمم ) ، تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اتم کمار ریڈی ( نلگنڈہ ) ، تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگذار صدر اے ریونت ریڈی ( ملکاجگری ) اور پونم پربھاکر ( کریم نگر ) بھی شامل ہیں۔ ڈسمبر 2018 میںمنعقدہ اسمبلی انتخابات میں حکمراں جماعت کو 119 رکنی ایوان میں 88 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ دو کٹر حریف جماعتوں کانگریس اور تلگودیشم نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مہا کوٹمیبنایا تھا۔ کانگریس کے 19ارکان منتخب ہوئے تھے اور تاحال10 ارکان پارٹی چھوڑ کرحکمراں جماعت میں شامل ہوچکے ہیں۔ ٹی آر یس بارہا مرتبہ کہہ چکی ہے کہ وہ 16 حلقوں پر کامیاب ہوگی۔ ایک حلقہ اس کی حلیف جماعت مجلس کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ ریاست میں ٹی آر یس کے علاوہ بی جے پی تمام حلقوں سے مقابلہ کررہی ہے۔ بی جے پی کو حالیہ اسمبلی انتخابات میں صرف ایک نشست حاصل ہوئی تھی اور زائد از 100اسمبلی حلقوں میں بی جے پی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئی تھیں2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس کو 11 اور کانگریس کو دو حلقوں میں کامیابی ملی تھی۔وائی ایس آر کانگر، بی جے پی، ٹی ڈی پی اور مجلس کو فی کس ایک نشست ملی تھی لیکن بعد میں تلگودیشم، وائی ایس آر کانگریس اور کانگریس کے ایک ایک رکن نے حکمراں ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی۔