تلنگانہ میں اندرون تین یوم کوروناوائرس کے ایک ہزار کیسیس

   

عوام اور سرکاری حلقوں میں تشویش، ہائیکورٹ کی حکومت کو ہدایت کے بعد وائرس کا انکشاف

حیدرآباد ۔ ریاست تلنگانہ میں کورونا کا قہر عروج پر پہنچ رہا ہے۔ صرف تین دن میں 1000 نئے معاملات سامنے آئے ہیں جس سے عوام میں خوف اور سرکاری حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ پہلے ایک سے ایک ہزار تک کیسیس پہنچنے کیلئے 55 دن کا وقت لگا تھا اب صورتحال پوری طرح تبدیل ہوگئی ہے۔ واضح رہیکہ ریاست میں پہلا پازیٹیو کیس 2 مارچ کو درج ہوا تھا۔ 55 دن کے وقفہ میں کیسیس کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار تک پہنچی تھی۔ اس کے بعد 31 دن میں 2 ہزار تک پہنچی تھی۔ پھر 7 دن میں پازیٹیو کیسیس کی تعداد 3000 تک اس کے بعد پھر ایک ہفتہ میں 4000 تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد مزید تیزی اختیار کرتے ہوئے 5 دن میں تعداد 5 ہزار تک پہنچ گئی۔ گذشتہ تین دن میں کوروناوائرس کے پازیٹیو کیسیس کی تعداد 6000 ہوگئی۔ ان اعدادوشمار کو دیکھنے پر پتہ چلتا ہیکہ تلنگانہ میں صورتحال انتہائی سنگین ہورہی ہے۔ جمعہ کے دن ریکارڈ سطح پر 499 نئے کیسیس سامنے آئے ہیں جو تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ جیسے ہی ریاست میں کورونا کے ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ویسے ہی نئے کیسیس کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ ریاست میں اپوزیشن جماعتوں، ماہرین صحت اور ہائیکورٹ کی جانب سے ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کرنے یا مشورہ دینے کے باوجود ریاستی حکومت نے آئی سی ایم آر کے رہنمایانہ خطوط پر ہی عمل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان تجاویز کو مسترد کردیا مگر جیسے ہی ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا برآمد ہونے والے نتائج سے اندازہ ہوتا ہیکہ حکومت نے غفلت میں کام کیا تھا۔ حکومت کی جانب سے ریاست میں کورونا کنٹرول میں ہونے کا جو دعویٰ کیا جارہا تھا وہ اب غلط ثابت ہورہا ہے۔ حکومت کے دعویٰ کے بعد عوام بے فکر تھے کہ سب کچھ کنٹرول میں ہے لیکن گذشتہ تین چار دن سے ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے بعد جو نتائج برآمد ہورہے ہیں اس سے عوام میں خوف و دہشت پائی جاتی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے دباؤ میں ہائیکورٹ کی پھٹکار اور ریاست میں کئے جانے والے ٹسٹوں کی تعداد سے آئی سی ایم آر کے عدم اطمینان کے بعد چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے حیدرآباد کے بشمول جملہ 5 اضلاع میں 50 ہزار ٹسٹ کرانے کی ہدایت دی ہے۔ ٹسٹوں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ہی کورونا وائرس کتنا پھیلا ہوا ہے نتائج سے اس کا اندازہ ہورہا ہے۔