حیدرآباد۔3۔ستمبر۔(سیاست نیوز) ریاست میں وقف بورڈ اپنی جائیدادوں کے تحفظ میں ناکام ہونے کی شکایت کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ نئی جائیدادوں کے اندراج کے معاملہ میں جو کوتاہی کر رہا ہے وہ بورڈ کو ہونے والے فائدہ کو حاصل کرنے سے پہلے اسے نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ وقف بورڈ میں16 فروری 2022 کو دو ملگیات وقف کرنے کے لئے داخل کی گئی درخواست کی اب تک یکسوئی نہ کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا جا رہاہے ۔ وقف جائیدادوں پر ہونے والے قبضہ جات اور ان کی تباہی روکنے کے لئے داخل کی جانے والی درخواستوں کی عدم یکسوئی کی طرح اگر نئی جائیدادیں جنہیں وقف کرنے کے لئے لوگ پہنچ رہے ہیں ان کے ساتھ ہی ایسا ہی سلوک کیاجاتا ہے تو ایسی صورت میں جو لوگ جائیداد وقف کرنے کے لئے آمادہ ہیں وہ وقف کرنے کے بجائے کسی ادارہ کے حوالہ کرنے کو ترجیح دینے لگ جائیں گے جو کہ وقف بورڈ کو ہونے والے نقصانات میں اضافہ کے مترادف ہوگا۔ پرانے شہر کے علاقہ مدینہ بلڈنگ ‘پٹیل مارکٹ میں موجود قدیم مسجد مردھے منورہ کے تحت 2 عدد ملگیات عباس ٹاؤر دیوان دیوڑھی میں وقف کرنے کے لئے درخواست داخل کی گئی تھی اور ان ملگیات کو درج اوقاف کرنے کے لئے تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے اب تک اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لانے کے اقدامات نہیں کئے گئے جس پر درخواست گذار کی جانب سے متعدد مرتبہ توجہ دہانی کروائی جاچکی ہے لیکن اس کے باوجود اب تک ان ملگیات کو درج اوقاف کرنے کے سلسلہ میں اعلامیہ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی۔