تلنگانہ میں اپریل اکٹوبر 2019 کے درمیان زچگی کے دوران 313 اموات

   

حیدرآباد ۔ 28 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : کھانے کی غلط عادتیں ، بیٹھے رہنے کی عادت اور اسٹیڈ ری پروڈکٹیو پروسیجرس کی تعداد میں اضافہ سے پریگننسی انڈیوسڈ ہائیپر ٹینشن (PIH) کے کیسیس میں اضافہ ہورہا ہے ۔ جو اب ریاست میں زچگی کے دوران اموات کا اہم سبب بن گیا ہے ۔ محکمہ صحت کے تازہ ریکارڈس کے مطابق ریاست تلنگانہ میں اپریل اور اکٹوبر 2019 کے درمیان 313 زچگی کے دوران اموات کو ریکارڈ کیا گیا ۔ جس کا اصل سبب پی آئی ایچ ہے جس کی وجہ 26 فیصد اموات ہوئیں جب کہ پی پی ایچ کے باعث 18 فیصد اور جسمانی خرابی کے باعث 14 فیصد اموات ہوئیں ۔ خون کی کمی ، امراض قلب اور ہائیپر ٹینشن کے باعث ایک تہائی اموات ہوئیں ۔ پی آئی ایچ کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر بنتھ بنڈیلی ، گائناکالوجسٹ ، مائشا کلینکس اینڈ بلوم ہاسپٹلس نے کہا کہ ڈیلوری کے بعد عام طور پر بلڈ پریشر بڑھتا ہے اور اگر یہ 160/110 سے متجاوز ہوجائے تو یہ خطرناک ہوجاتا ہے جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔ پی آئی ایچ 48 گھنٹوں میں بہت زیادہ ہوجاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ اموات ڈیلیوری کے دو ہفتوں کے اندر دیکھی جاتی ہیں ۔ اس میں اضافہ کی مختلف وجوہات ہیں ۔ جسے امراض قلب کے باعث زچگی کے دوران ہونے والی اموات سے بھی جوڑا جاتا ہے ۔ خراب طرز زندگی ، کھانے کی غلط عادتیں ، ہائیپر ٹنشن کی سابق ہسٹری اور فیملی ہسٹری پی آئی ایچ کے اسباب ہیں ۔ ڈاکٹر پربھا اگروال ، آبسٹیٹریشین اینڈ گائناکالوجسٹ ، میڈی کور ہاسپٹلس نے کہا کہ ’ پی آئی ایچ میں اضافہ کا ایک اور بڑا سبب زیادہ سے زیادہ مصنوعی افزائش نسل تکنکس جیسے IVF اور IUI کو اختیار کرتے ہیں ۔ نیز موٹاپے ، ذیابیطس وغیرہ کے باعث پی آئی ایچ میں اضافہ ہوتا ہے ‘ ۔۔