تلنگانہ میں این آر سی اور سی اے اے پر عمل نہ کرنے کا مطالبہ

   

چیف منسٹر کے سی آر سے نمائندگی کا فیصلہ، آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کا اجلاس

حیدرآباد۔/12 جنوری، ( پریس نوٹ ) آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کا سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایک اہم اجلاس آصف پاشاہ سابق وزیر کی صدارت میں علیگڑھ کلب بشیر باغ میں منعقد ہوا۔ جناب ایم ایس فاروق جنرل سکریٹری نے کارروائی چلائی۔ رحیم الدین انصاری چیرمین اردو اکیڈیمی تلنگانہ اور نائب صدر نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے وعدہ کیا ہے کہ 25 جنوری کو وہ دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے گفتگو کرکے سی اے اے اور این آر سی کو ریاست میں نافذ کرنے کے بارے میں فیصلہ لیں گے۔ عنقریب سوسائٹی کی جانب سے چیف منسٹر سے نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوسف ملا نے کہا کہ ہمارا اصل دستور قرآن ہے جو ملک کے دستور کی بھی تائید کرتا ہے اور ملک میں مسلمان کمزور نہیں ہیں بلکہ مضبوط ہیں ۔ فاشسٹ طاقتوں کے زیر اثر چلائے جانے والے تمام کاروبار کا مسلمانوں کو بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔ایس اے ہدا سابق پولیس کمشنر اور ڈی سی پی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنا کام کررہی ہیں اور غیر مسلموں میں اس قانون کے متعلق جو رجحان ہے اس کو دور کرنا چاہیئے اور 22 جنوری کے سپریم کورٹ کے اقدام پر غور کرنا چاہیئے۔ اجلاس میں مختلف دانشوروں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جن میں خاص طور پر سعادت علی، ڈاکٹر محمد ناظم علی، فرید، مشتاق علی، بشیر الدین فاروقی، سید اسلم نذیر، ملا عبدالکریم اور دیگر شامل تھے۔ اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کا احتجاج درج کیا گیا اور کہا گیا کہ سوسائٹی دستور کی بقاء کی پابند ہے۔ ایم ایس فاروق نے قرارداد کی منظوری کا اعلان کیا اور ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ اس کوریاست میں نافذ نہ کیا جائے۔