وزیر داخلہ محمود علی کا موقف، اجازت کے ساتھ احتجاج کرنے عوام کو مشورہ
حیدرآباد ۔24۔ فروری (سیاست نیوز) وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں این آر سی پر عمل نہیں ہوگا ، تاہم این پی آر ہر 10 سال میں کی جانے والی مردم شماری ہے جس میں کوئی متنازعہ سوالات نہیں ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمود علی نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی ہدایت پر پارٹی ارکان نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کابینہ میں این آر سی کے خلاف فیصلہ کرتے ہوئے قرارداد منظور کی گئی اور کہا گیا کہ این آر سی پر تلنگانہ میں عمل آوری نہیں ہوگی۔ این پی آر کے بارے میں محمود علی نے کہا کہ یہ ہر 10 سال میں مردم شماری کے تحت کیا جانے والا سروے ہے۔ اس میں والدین کی جائے پیدائش اور سکونت سے متعلق سوالات نہیں ہے۔ تمام سوالات عام نوعیت کے ہیں جو نام ، عمر ، پتہ ، اور دیگر تفصیلات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این پی آر محض ایک عام سروے ہے، لہذا عوام کو اندیشوں کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں محمود علی نے کہا کہ حکومت امن و ضبط کی صورتحال کی برقراری کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ پولیس سے اجازت حصول کے بعد احتجاج کی گنجائش موجود ہے اور ہر کسی کو احتجاج سے قبل پولیس کی اجازت حاصل کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر اچانک احتجاج کی صورت میں لاء اینڈ آرڈر اور ٹریفک کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاستی کابینہ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکز سے قانون واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ چیف منسٹر نے اسمبلی کے بجٹ سیشن میں شہریت قانون کے خلاف قرارداد کی منظوری کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے ابھی تک این آر سی اور این پی آر کے بارے میں کوئی اظہار خیال اور حکومت کا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ پہلی مرتبہ وزیر داخلہ نے اس معاملہ میں حکومت کا موقف پیش کیا۔