تلنگانہ میں این پی آر شروع کرنے تیاریاں عروج پر

   

حکومت سے سی اے اے کی مخالفت ، این پی آر ہی این آر سی متصور
حیدرآباد۔19 فروری(سیاست نیوز) ملک میں بر سراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی جانب سے این پی آر کے مسئلہ پر یہ اعلان کیا جارہا ہے کہ یکم اپریل سے لازمی طور پر ملک بھر میں این پی آر کی شروعات کی جائے گی اور ہندستان میں کئے جانے والے این پی آر کا آغاز صدر جمہوریہ ہند مسٹر رام ناتھ کووند کریں گے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے کئے جانے والے اس اعلان کی سوشل میڈیا پر خوب تشہیر کرتے ہوئے یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ کوئی بھی ریاست اس سے مستثنی نہیں رہ سکتی اور لازمی طور پر ہر شخص کو این پی آر کے عمل میں حصہ لینا ہوگا لیکن مرکزکے اس سخت موقف کے خلاف ملک بھر میں صرف دو ریاستوں کی حکومتوں کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی ریاست میں این پی آر کے عمل کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی این پی آر کے عمل کو شروع کرنے کے لئے جاری تیاریوں کے لئے ریاستی ملازمین کا عملہ فراہم کریں گے۔ ہندستان میں سی اے اے کے خلاف 6ریاستوں کی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی جاچکی ہے لیکن ان میں صرف دو ریاستیں ایسی ہیں جہاں سی اے اے کے خلاف قرار داد کی منظوری کے ساتھ این پی آر پر عمل آوری نہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ جن ریاستوں میں سی اے اے کے خلاف قرار داد منظورکی جاچکی ہے ان ریاستو ںمیں مغربی بنگال‘ پنجاب‘ کیرالہ ‘ راجستھان‘ مدھیہ پردیش اور پڈوچیریشامل ہیںان 6ریاستوں میں کیرالہ اور مدھیہ پردیش دو ایسی ریاستیں ہیں جنہو ںنے این پی آر پر عمل نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مرکز سے عدم تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جن 6 ریاستوں میں اب تک شہریت ترمیم قانون کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے ان ریاستوں میں ان دو ریاستوں کے علاوہ کسی ریاست نے اب تک این پی آر پر روک لگانے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن جن ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نہیں ہے اور غیر بی جے پی حکومت ہے وہاں این پی آر کے خلاف حکومت کی جانب سے اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن تاحال این پی آر کے کاموں کو روکنے کیلئے صرف دو ریاستوں میں ہی احکام جاری کئے گئے ہیںکیونکہ یہ بات واضح ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے این پی آر کے تحت حاصل کی جانے والی تفصیلات کا استعمال ملک بھر میں این آر سی کیلئے کیا جائے گا۔مرکزی وزیر داخلہ مسٹر امیت شاہ نے کرونولوجی سمجھاتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں شہریت ترمیم قانون پر عمل آوری کیلئے پہلے این پی آر ہوگا اس کے بعد این آر سی کیا جائے گااور ان میں حاصل ہونے والے ڈاٹا کے ذریعہ سی اے اے کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔ ہندستان میں موجود ریاستی حکومتوں کی جانب سے سی اے اے پر اختیار کردہ موقف واضح ہے لیکن این پی آر کو روکنے کے معاملہ میں واضح موقف رکھنے والی ریاستوں کی جانب سے بھی کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے اور یہی صورتحال ریاست تلنگانہ کی بھی ہے جہاں حکومت کی جانب سے سی اے اے کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظوری کرنے کا ریاستی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے لیکن ریاست میں این پی آر کے آغاز کے سلسلہ میں سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ مغربی بنگال ‘ مہاراشٹر‘ راجستھان‘ پنجاب ‘ پوڈی چیروکے علاوہ ریاست آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں بھی این پی آر کی مخالفت کا سلسلہ جاری ہے لیکن حکومتوں کی جانب سے اب تک بھی کوئی واضح اعلان نہ کئے جانے کے سبب عوام کی بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہاہے کیونکہ این پی آر کے ذریعہ ہی این آر سی ہوگا عوام اس حقیقت کو تسلیم کرچکے ہیں۔