وزیر داخلہ محمود علی کا تیقن، سالگرہ کے بجائے درگاہ یوسفین میں حاضری، امن اور ترقی کیلئے خصوصی دعا
حیدرآباد ۔2۔ مارچ (سیاست نیوز) وزیر داخلہ محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں این پی آر پر عمل آوری نہیں ہوگی۔ گزشتہ 10 سال قبل جس سوالنامہ کے ذریعہ مردم شماری کی گئی تھی، اسی کے مطابق تلنگانہ میں مردم شماری ہوگی، لہذا مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ محمود علی آج اپنی سالگرہ کے موقع پر درگاہ حضرات یوسفینؒ کی مسجد میں نماز ظہر کی ادائیگی اور چادر گل کی پیشکشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ ملک بھر میں سیاہ قوانین کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج اور دہلی میں ہلاکتوں کے پیش نظر محمود علی نے سالگرہ منانے سے گریز کیا۔ انہوں نے درگاہ حضرات یوسفین میں حاضری دی اور ملک اور ریاست کیلئے خصوصی دعا کی۔ محمود علی نے پارٹی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ گلپوشی، کیک اور دیگر اخراجات کے بجائے اسی رقم کو غریبوں کو تقسیم کردیں۔ درگاہ یوسفین میں کئی قائدین کی جانب سے فروٹس اور غذائی پیاکٹس تقسیم کئے گئے۔ محمود علی کے پوترے اور ٹی آر ایس یوتھ لیڈر فرقان احمد نے ملک پیٹ کے معذورین کے اسکول پہنچ کر طلبہ میں نوٹ بکس اور فروٹس تقسیم کئے۔ درگاہ یوسفین میں محمود علی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ 67 برس کے ہوچکے ہیں۔ ملک کے حالات خاص طور پر شہریت قانون ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اور دہلی میں ہلاکتوں سے متاثر ہوکر انہوں نے سالگرہ نہیں منانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ یوسفین میں ملک اور تلنگانہ کے لئے خصوصی دعا کی گئی ہے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ سیاہ قوانین کے سلسلہ میں کوئی ایسا راستہ نکالے جس سے ملک میں امن و امان قائم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں احتجاج کے دوران کئی افراد شہید ہوئے ہیں اور ہم ان کے پسماندگان کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔ ہم ترقی یافتہ ہندوستان دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ فرقہ پرست ہندوستان ۔ محمود علی نے کہا کہ چیف منسٹر ملک کے واحد سیکولر قائد ہیں اور تلنگانہ کیلئے وہ کسی نعمت سے کم نہیں۔ ملک بھر میں کے سی آر کی قیادت کی شہرت ہے۔ ٹی آر ایس نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں شہریت قانون کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ بعض نام نہاد کانگریس قائدین چیف منسٹر کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ انہیں حقائق کا جائزہ لئے بغیر بیان بازی سے گریز کرنا چاہئے ۔ محمود علی نے کہا کہ کے سی آر مسلم دوست چیف منسٹر ہیں، نظام حیدرآباد ہندو اور مسلمانوں کی اپنی دو آنکھوں سے تعبیر کرتے تھے لیکن کے سی آر ہندو اور مسلمانوں کو ایک ساتھ ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ سارے ملک میں تلنگانہ کا امن و امان ، بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کی مثال دی جاتی ہے۔ چیف منسٹر کی درازی عمر ، اقتدار میں مضبوطی اور کے ٹی آر کی ترقی کے لئے دعا کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کو چیف منسٹر کے سیکولر نظریہ سے سبق لینا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں محمود علی نے کہا کہ کے سی آر نے واضح کردیا ہے کہ تلنگانہ میں شہریت قانون اور این پی آر پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ مردم شماری میں ایسے سوالات حذف کردیئے جائیں گے جن پر عوام کو اعتراض ہے ۔ اسمبلی کے مجوزہ بجٹ سیشن میں شہریت قانون اور این پی کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی ۔ اس موقع پر صدرنشین حج کمیٹی مسیح اللہ خاں ، ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین کے علاوہ پارٹی کے اقلیتی قائدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔