برقی سربراہی کو بہتر بنانے کی تجویز ، مستقبل قریب میں غیر معمولی برقی کا استعمال ممکن
حیدرآباد۔ ریاست تلنگانہ کے قیام سے اب تک کی سب سے زیادہ برقی کھپت 31مارچ کو ریکارڈکی گئی اور تلنگانہ میں چہارشنبہ کو مختلف مقامات میں برقی سربراہی میں خلل دیکھا گیا۔محکمہ برقی کے عہدیداروں کے مطابق ریاست میں چہارشنبہ کے دن 13ہزار 688 میگا واٹ برقی طلب ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس سے قبل سب سے زیادہ برقی طلب سال گذشتہ 2020 فروری میں ریکارڈ کی گئی تھی ۔ بتایاجاتا ہے کہ جملہ برقی طلب میں 5000 میگا واٹ برقی زرعی شعبہ استعمال کر رہا ہے جبکہ مابقی دیگر شعبوں میں منقسم ہورہی ہے جن میں گھریلو برقی طلب‘ صنعتی برقی طلب اور تجارتی برقی طلب شامل ہے۔تلنگانہ اسٹیٹ سدرن پاؤر ڈسٹریبیوشن کمپنی لمیٹڈ کے عہدیداروں نے بتایا کہ تلنگانہ میں جو صورتحال ریکارڈ کی جا رہی ہے اس سے نمٹنے کے لئے محکمہ برقی نے منصوبہ بندی کا آغاز کردیا ہے ۔ ملک بھر کی ریاستوں میں تلنگانہ واحد ایسی ریاست ہے جہاں زرعی شعبہ کو 5000 میگا واٹ برقی سربراہ کی جا رہی ہے۔ ریاست میں برقی طلب میں اضافہ کی وجوہات کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ آئندہ چند یوم کے دوران تمام امور کا جائزہ لینے کے بعد برقی سربراہی کو مزید بہتر بنانے اور اعلیٰ و معیاری برقی کی سربراہی کے اقدامات کی ہدایت دی جائے گی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ تلنگانہ میں سال گذشتہ کے مقابلہ میں برقی طلب میں ہونے والے اضافہ کا جائزہ لینے کے بعد یہ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے ۔ قیام تلنگانہ کے بعد سے اب تک ریاست میں برقی طلب میں اس قدر اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا لیکن 31مارچ کو جو برقی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ آئندہ دنوں کے دوران برقی طلب میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں برقی طلب میںاضافہ کے سلسلہ میں دریافت کئے جانے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جی ایچ ایم سی کے حدود میں سال گذشتہ ماہ فروری کے دوران 1700 میگا واٹ برقی طلب ریکارڈ کی گئی تھی لیکن جاریہ سال کے دوران فروری میں 2760 میگا واٹ برقی طلب ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ شہر حیدرآباد میں برقی طلب میں ریکارڈ اضافہ کو ظاہر کرہا ہے ۔ایک سال کے دوران شہر حیدرآباد میں 1060میگا واٹ برقی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ آئندہ دنو ںمیں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔