وزیر کونڈا سریکھا کی دختر کے سنگین الزامات، والد کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا دعویٰ
حیدرآباد۔16۔اکٹوبر(سیاست نیوز) تلنگانہ میں بندوق کی نوک پر وصولیوں کے الزامات کے بعد ریاست کی سیاست میں اتھل پتھل دیکھی جانے لگی ہے اور کونڈا سریکھا ریاستی وزیر جنگلات و انڈومنٹ کی دخترکونڈاسشمیتا نے جو سنگین الزامات عائد کئے ہیں ان کے بعد یہ کہا جانے لگا ہے کہ تلنگانہ میں اب رائلسیما کلچر فروغ پانے لگا ہے اور بندوق کی نوک پر وصولی کی جا رہی ہے۔گذشتہ شب ریاستی وزیر کی دختر نے ان کے مکان پر ٹاسک فورس کی جانب سے دھاوے کے دوران ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ٹاسک فورس اہلکاروں کو تلاشی سے روک دیا اور استفسار کیا کہ ان کے پاس تلاشی کے لئے کوئی وارنٹ ہے تو وہ پیش کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے خاندان کے خلاف’اعلیٰ ذات‘سے تعلق رکھنے والے وزراء اور کانگریس قائدین سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ریاست میں ’’گن کلچر‘‘ کے فروغ کا الزام عائد کر تے ہوئے کہا کہ ان کے والد جو سابق نکسلائٹ ہیں ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اس کے باوجود انہیں کوئی محافظ دستہ نہیں دیا گیا جبکہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے بھائیوں کے لئے ریاستی حکومت سیکیوریٹی فراہم کر رہی ہے ۔ سشمیتا نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنی ہی ’’بی سی ‘‘ وزیر کو نشانہ بناتے ہوئے راہول گاندھی کے نظریات کے خلاف کام کر رہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیف منسٹر کے قریبی رفقاء پر بھی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ چیف منسٹر خود اپنے رفقاء کو اسلحہ فراہم کرتے ہوئے ان کے خاندان کو ہراساں کرنے کے مرتکب بن رہے ہیں۔ ریاستی وزیر تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہونے کے بعد سے ہی مسلسل تنازعات کا شکار بنی رہی ہیں ۔ انہو ںنے ابتداء میں سابق ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کے علاوہ تلگو فلم صنعت کی سرکردہ شخصیت ناگرجنا کے خاندان کے خلاف نازیبا ریمارکس کئے تھے جس کے سبب ناگرجنا نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے انہیں کورٹ میں حاضر ہونے پر مجبور کردیا تھا ۔ کونڈاسریکھا کے ان ریمارکس کے بعد ریاستی وزیر نے ان سے دستبرداری اختیار نہیں کی بلکہ مقدمہ کا سامنا کر رہی ہیں ۔ بعد ازاں انہوں نے ریاستی کابینہ میں موجود وزراء پر بھی سخت ریمارکس کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ملک بھر میں وزراء کسی بھی فائل پر دستخط کے لئے اپنا کمیشن حاصل کرتے ہیں اور کمیشن کے حصول کے بغیر کوئی فائل آگے نہیں بڑھتی ۔ انہو ںنے گذشتہ دنوں میڈارم جاترا کے ٹنڈرس کے معاملہ میں بھی بدعنوانیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے ریاستی کابینہ میں شامل وزراء سے اختلافات کا اظہار کیا تھا ۔ واضح رہے کہ کونڈا سریکھا کے او ایس ڈی کی جانب سے سرکاری محکمہ جات میں مداخلت بیجا اور عہدیداروںکو ہراسانی کے علاوہ وصولی کے الزامات کے بعد متعلقہ محکمہ کے عہدیداروں نے چیف منسٹر مسٹر اے ریونت ریڈی کی ہدایت پر کاروائی کرتے ہوئے ریاستی وزیر کے او ایس ڈی کو خدمات سے معطل کردیا تھا اور اس کے بعدان کے خلاف کاروائی کا آغاز کیا گیا تھا ۔3