کانگریس کو عوام کی زبردست تائید ، خاندانی حکمرانی اور بدعنوانیوں سے بی آر ایس کے لیے تشویشناک صورتحال
حیدرآباد۔29۔مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ کے 2018 اسمبلی انتخابات میں بری طرح سے شکست کا سامنا کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے حوصلوں میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے۔گذشتہ یوم وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران تلنگانہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں عوام کے لئے محض بھارتیہ جنتا پارٹی متبادل ہے۔ جنوبی ہند میںبھارتیہ جنتا پارٹی کے موقف کا تذکرہ کرتے ہوئے نریندر مودی کی جانب سے کئے جا نے والے اس دعوے پر مختلف گوشوں سے تنقید کرتے ہوئے ان کے اس بیان کو ’کھلی آنکھ سے دیکھے جانے والے خواب‘‘ اور ’’بلی کے خواب‘‘ سے تعبیر کیا جا رہاہے او رکہا جار ہاہے کہ بی جے پی قائدین تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تلنگانہ میں برسراقتدار سیاسی جماعت بھارت راشٹر سمیتی نے گذشتہ انتخابات کے نتائج اور بی جے پی کی اس وقت کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ 2018اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 118نشستوں پر مقابلہ کیا تھا لیکن 107 اسمبلی نشستوں پر بی جے پی امیدواروں کی ضمانت نہیں بچ پائی تھی اور صرف ایک نشست پر بی جے پی امیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی۔ سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے موقف میں بہتری ضرورآئی ہے لیکن بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کے موقف میں نہیں ہے جبکہ ریاست میں کانگریس کو زبردست عوامی تائید حاصل ہونے لگی ہے جو کہ بھارت راشٹر سمیتی کے لئے تشویشناک ثابت ہوسکتی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے تلنگانہ میں بی جے پی کو متبادل قرار دیئے جانے کے بعد بی جے پی قائدین کے حوصلوں میں اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود بی آر ایس تلنگانہ میں مقبول ہے اور حکومت کی اسکیمات نے عوام کو متاثر کیا ہوا ہے لیکن کانگریس کی جانب سے حکومت کی بدعنوانیوں اور خاندانی حکمرانی کے طریقہ کار پر کی جانے والی تنقیدوں اورتلنگانہ میں ہونے والی بدعنوانیوں کو منظرعام پر لانے کی کوششوں سے کانگریس کو بھی زبردست فائدہ حاصل ہونے لگا ہے۔ بھارت راشٹر سمیتی کے قائدین کے مطابق بی جے پی کو تلنگانہ میں عوامی تائید حاصل نہیں ہوگی لیکن فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کو سیکولر سیاسی جماعتوں کے درمیان ووٹ کی تقسیم سے ہونے والے فائدہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا اسی لئے ابھی سے بی جے پی ریاست میں منافرت اور مذہب کی سیاست کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارت راشٹر سمیتی ‘ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان سہ رخی مقابلہ میں اب تلگودیشم پارٹی نے بھی اپنی تلنگانہ میں سرگرمیوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔م