تلنگانہ میں بی جے پی کو مستحکم کرنے بی آر ایس کی کوششیں

   

مختلف مواقعوں پر حریف پارٹی پر تنقیدیں ، ریاست میں تین رخی مقابلہ ثابت کرنے کوشاں

حیدرآباد۔20۔ستمبر۔(سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس کو حاصل ہونے والے استحکام کو دیکھتے ہوئے بھارت راشٹرسمیتی ایک مرتبہ پھر سے بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنی حریف کے طور پر فروغ دینے کی کوشش کرنے لگی ہے اور بھارت راشٹرسمیتی قائدین بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تلنگانہ میں بی جے پی کے استحکام کے لئے کوشش کر نے لگے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو گذشتہ تین ماہ سے بی جے پی پر تنقید کرنے سے گریز کرتے ہوئے اسے نظرانداز کر رہے تھے نے ان کی دختر کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی نوٹس کے ساتھ ہی ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاستی صدر بی جے پی جی کشن ریڈی کی 24گھنٹے کی بھوک ہڑتال کو جبری طور پر ختم کروانے کی کوشش کے علاوہ بی جے پی پر کرشنا کے پانی کی تقسیم کے معاملہ کو زیر التواء رکھے جانے کے معاملہ کو اٹھائے جانے پر سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ بھارت راشٹرسمیتی کانگریس کو حاصل ہونے والے استحکام کو دیکھتے ہوئے عوامی توجہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سمت منتقل کرنے کی کوشش میں مصروف ہوچکی ہے۔ پالمورو پراجکٹ کے افتتاح کے موقع پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزیر اعظم نریندر مودی پر کرشنا کے پانی کی تقسیم کے معاملہ پر تنقید کی جبکہ اس سے قبل ان کی دختر و رکن قانون ساز کونسل مسز کے کویتا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کی گئی نوٹس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کہ یہ’ ای ڈی کی نوٹس نہیں بلکہ مودی کی نوٹس ہے‘۔ تلنگانہ پولیس نے جی کشن ریڈی کی بھوک ہڑتال ختم کروانے کی کوشش کرتے ہوئے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا جبکہ کئی ماہ سے بی جے پی کی سرگرمیاں ٹھپ ہوتی چلی گئی تھیں۔ راہول گاندھی نے کانگریس کے جلسہ عام ’وجئے بھیری‘ کے دوران عوام کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جہاں کمزور ہوتی ہے اور کانگریس کو استحکام حاصل ہوتا ہے وہاں مجلس اور بی آر ایس کا استعمال کرتی ہے ۔ راہول گاندھی کے اس انتباہ اور تلنگانہ میں اچانک بی جے پی کی شدت سے مخالفت کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد کہا جا رہاہے کہ بھارت راشٹر سمیتی نے دوبارہ بی جے پی کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ و فرزند چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے گذشتہ دنوں بی جے پی قائد ’جی نارائن ریڈی ‘ کی نگرانی میں تیار کی جانے والی متنازعہ فلم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی پر تنقید کا سلسلہ شروع کیا حالانکہ بھارت راشٹر سمیتی نے مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے خواتین تحفظات بل کی بی آر ایس نے تائید کا اعلان کیا ہے۔ 17 ستمبر کو منعقدہ بائیک ریالی اور جلسہ کے دوران صدر مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق صدر کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ ’’بی جے پی کی بنڈی پنکچر ہوچکی ہے‘‘ بھارت راشٹرسمیتی قائدین کی جانب سے بی جے پی پر کی جانے والی تنقید اور بی جے پی کے ریاست میں دوبارہ اچانک جارحانہ موقف کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ ریاست میں کانگریس کو حاصل ہونے والے فروغ کو دیکھتے ہوئے بی آر ایس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ بی جے پی کو اپنے حریف کے طور پر پیش کیا جائے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جائے کہ تلنگانہ میں مقابلہ دو رخی نہیں بلکہ سہ رخی ہی ہوگا۔ریاست میں کانگریس کو حاصل ہورہے استحکام کے دوران بھارت راشٹر سمیتی کی جانب سے بی جے پی پر تنقید کے ذریعہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئی جان ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ تلنگانہ کے دیہی علاقوں کے عوام نے بی جے پی کو مسترد کردیا ہے اور کانگریس نے ریاست کے دیہی علاقوں میں اپنی زبردست گرفت بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔