تلنگانہ میں تحفظات پر مبنی ماڈل ، ملک بھر کی نظریں مرکوز: میناکشی نٹراجن

   

راہول گاندھی کی پدیاترا کا تسلسل ، 5 اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا ، آرمور میں کانگریس کا جلسہ

نظام آباد۔ 3 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے جاری جن ہت پدیاترا کے نظام آباد پہنچنے پر پارٹی قائدین و کارکنوں کی جانب سے شاندار خیرمقدم کیا گیا۔ کل شام صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور آل انڈیا کانگریس کی جنرل سیکریٹری و انچارج تلنگانہ میناکشی نٹراجن کا استقبال کیا گیا، جس کے بعد آرمور میں جلسہ عام سے خطاب اور آج صبح شرم دانم کے بعد پی وی آر گارڈن نظام آباد میں کارکنوں کے بڑے اجلاس سے خطاب کیا گیا۔میناکشی نٹراجن نے کہا کہ پوری دنیا کی نظریں تلنگانہ پر مرکوز ہیں، کیونکہ یہاں کی کانگریس حکومت نے پسماندہ طبقات کو انصاف دلانے کے لیے تحفظات پر مبنی ایک نیا ماڈل متعارف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80 ہزار صفحات پر مشتمل سروے ڈاٹا کی بنیاد پر گھر گھر پہنچ کر حقیقی مستحقین کی شناخت کی گئی ہے۔ کانگریس ہی واحد جماعت ہے جو تمام طبقات کی ترقی کی علمبردار ہے، جبکہ بعض طاقتیں ملک میں نفرت کی سیاست کو فروغ دے کر کمزور طبقات کو کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہیں، جس کی جڑیں ناگپور سے آر ایس ایس کے نظریات سے جڑی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین جسے مہاتما گاندھی، بابا صاحب امبیڈکر، پیریار جیسے عظیم رہنماؤں نے ترتیب دیا، اسے محفوظ رکھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے راجیو گاندھی، منموہن سنگھ، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ میناکشی نٹراجن نے بہار کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 80 لاکھ ووٹروں کے نام حذف کر دیے گئے تاکہ مخصوص طبقات کی شہریت کو کمزور کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ آج کے ٹیکنالوجی دور میں ڈیجیٹل ڈیٹا نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس بنیاد کی شروعات 1980 کی دہائی میں راجیو گاندھی نے رکھی تھی۔ اگر راجیو گاندھی سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ نہ دیتے تو آج کسی کے ہاتھ میں موبائل یا کمپیوٹر نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے بھی مہاتما گاندھی کی طرح کنیا کماری سے کشمیر تک پیدل یاترا کرتے ہوئے عوام کے درمیان جاکر ان کے مسائل کو سنا اور ان کے دکھ درد کو سمجھا، اور اب وہ نفرت کے بجائے محبت، آئین کے تحفظ اور مساوات پر مبنی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔میناکشی نٹراجن نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے جو 42 فیصد تحفظات پر مبنی ماڈل پیش کیا ہے وہ ملک بھر کے لیے ایک رول ماڈل ہے اور اسے قانونی شکل دلوانے کے لیے 5 اگست کو دہلی کے جنتر منتر پر ایک دھرنا منظم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ اس احتجاج کو کامیاب بنائیں تاکہ تلنگانہ ماڈل کو قومی سطح پر نافذ کیا جا سکے۔اس موقع پر صدر پردیش کانگریس کمیٹی مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ نظام آباد ان کا آبائی ضلع ہے اور یہاں کانگریس ایک مضبوط جماعت ہے۔ آنے والے بلدی و مقامی اداروں کے انتخابات میں کارکنوں کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری قیادت پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلع میں کانگریس کے دور حکومت میں تلنگانہ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کیا گیا، اب انجینئرنگ کالج کا قیام عمل میں آیا ہے اور جلد ہی ایگریکلچر کالج بھی شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دکن شوگر فیکٹری کی کشادگی کے لیے بھی حکومت سنجیدہ کوشش کر رہی ہے۔اس موقع پر ریاستی وزیر سیتا اکا ، ارکان اسمبلی سدھاکر ریڈی، بھوپت ریڈی، رکن پارلیمنٹ ظہیرآباد سریش کمار شٹکر، حکومت کے مشیر محمد علی شبیر، وقف بورڈ کے صدرنشین سید عظمت اللہ حسینی، ایم ایل سی بلمور وینکٹ، اردو اکیڈمی کے صدر طاہر بن حمدان، ضلع کانگریس صدر موہن ریڈی سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔کارکنوں کے اجلاس میں متحدہ ضلع کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں کانگریس کارکنوں نے شرکت کی اور میناکشی نٹراجن کے دورے کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔