خانگی اسکول انتظامیہ کشادگی کا حامی ۔ اولیائے طلبا اور عوام میں پس و پیش
حیدرآباد24اگسٹ(سیاست نیوز) نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈزاسٹر مینجمنٹ کی وزیر اعظم کے دفترو مرکزی وزارت داخلہ کو روانہ رپورٹ میں ماہ اکٹوبر کے دوران کورونا کی تیسری لہر کے شدت اختیار کرنے کی اطلاع دینے اور حکومت اکٹوبر کے دوران تیسری لہر سے نمٹنے تیار رہنے کے مشورہ کے دوران تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے یکم ستمبر سے اسکولوں کی کشادگی کے فیصلہ نے عوام بالخصوص والدین و سرپرستوں میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے ۔ چیف منسٹر کی جانب سے تلنگانہ میں کورونا صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کے ساتھ ہی کئی گوشوں سے اس کی مخالفت کی جانے لگی ہے لیکن خانگی اسکول کے انتظامیہ کی جانب سے فیصلہ کا خیر مقدم کیا جا رہاہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈساسٹر مینجمنٹ کی جانب سے 23 اگسٹ کو وزیر اعظم کے دفتر اور وزارت داخلہ کو روانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا کی تیسری لہر اکٹوبر کے دوران شدت اختیار کرجائے گی اور بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہے اسی لئے حکومت کو تیسری لہر سے نمٹنے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اس رپورٹ کے درمیان حکومت تلنگانہ کے اسکولوں کی کشادگی کے فیصلہ کے ساتھ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت کو ان رپورٹس سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ گذشتہ ماہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ماہرین نے کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران وقفہ اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد جاری رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندستان میں کورونا کی تیسری لہر ستمبر کے دوران شروع ہوگی اور کل روانہ رپورٹ میں بھی اس کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ ستمبر میں کورونا کی لہر ماہ اکٹوبر کے دوران شدت اختیا ر کرے گی اسی لئے حکومت کو ابتدائی طور پر تمام تیاریوں کی تکمیل کرلینی چاہئے ۔ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے یکم ستمبر سے اسکولوں کی کشادگی کے اعلان کے باوجود والدین و سرپرستوں کی بڑی تعداد کا کہناہے کہ وہ بچوں کو اسکول روانہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔تلنگانہ میں تیسری لہر کے سلسلہ میں خدشات کا محکمہ صحت اور حکومت کی جانب سے ازالہ کے اقدامات کے باوجود یہ کہاجا رہاہے کہ دوسری لہر سے قبل بھی حکومت سے دعوے کئے گئے تھے کہ تلنگانہ میں کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہوگا اور نہ ہی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔والدین اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ اسی لئے حکومت کے اعلانات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔M