گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار نہ ہونے کسانوں کو مشورہ ، چیف منسٹر ریونت ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔یکم۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ قرض کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اس کے باوجود ریاستی حکومت نے انتخابات سے قبل کئے گئے وعدوں پر عمل آوری کو یقینی بنا رہی ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت رعیتو بھروسہ اسکیم کا تلسنکرات کے بعد آغاز کرے گی۔ انہو ںنے کسانوں کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کیخلاف گمراہ کن پروپگنڈہ کا شکار نہ ہوں ۔ رعیتو بھروسہ اسکیم کے آغاز سے متعلق رپورٹ تیار کرلی ہے اور آئندہ اسمبلی اجلاس میں اس رپورٹ پر مباحث کے بعد اسکیم کو قطعیت دی جائے گی۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے وقت ریاست تلنگانہ فاضل بجٹ والی ریاست تھی اور اس وقت 16 ہزار کروڑ روپئے فاضل بجٹ ریاست کے پاس موجود تھا لیکن 10 سال کے دوران پیشرو کے سی آر حکومت نے تلنگانہ پر 7لاکھ کروڑ قرض کا بوجھ عائد کیا اور اس کے متعلق کانگریس نے اقتدار میں آتے ہی وائٹ پیپر کی اجرائی کے ذریعہ ریاست کی معاشی صورتحال کو منظر عام پر لایا تھا۔انہو ںنے بتایا کہ کسانوں کے قرض معافی کا جو وعدہ کیا تھا اس پر عمل آوری کرتے ہوئے 20ہزار کروڑ کے قرض معاف کئے گئے ہیں جو کہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے ۔ قرض کے بوجھ کے باوجود حکومت کی جانب سے عوام پر بوجھ عائد کرنے کی پالیسی اختیار نہیں کی جارہی ہے بلکہ فلاحی اسکیمات کو برقرار رکھتے ہوئے عوامی حکمرانی کا سلسلہ جاری ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ ماہانہ 6500 کروڑ روپئے بطور سود ادا کر رہی ہے جو کہ سابقہ حکومت کی جانب سے حاصل کئے گئے قرض پر ادا کیا جا رہاہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ کے سی آر کی جانب سے معلنہ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کانگریس حکومت نے اقتدار حاصل کرتے ہی 7625 کروڑ روپئے کسانوں کے کھاتوں میں ڈالتے ہوئے اس اسکیم کو برقرار رکھا۔چیف منسٹر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ کسانو ںکے قرض معاف کرنے کے علاوہ رعیتو بھروسہ اسکیم کو آئندہ 9 سال تک جاری رکھا جائے گا۔ بی آر ایس حکومت نے عوام کو ریاست کی معاشی صورتحال سے آگاہ کرنے سے گریز کیا۔ کانگریس اقتدار کے ایک سال کے موقع پر وہ اس بات کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ ریاستی حکومت نے عوام کی توقعات کو پورا کرتے ہوئے ممکنہ حد تک کام انجام دیئے ہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت کسانوں کے کھاتوں میں 15ہزار روپئے ادا کرنے کے منصوبہ پر تلسنکرات کے فوری بعد عمل آوری ہوگی۔ چیف منسٹر نے ریاستی وزراء دامودر راج نرسمہا ‘ ٹی ناگیشور راؤ‘ جوپلی کرشنا راؤ‘ پی سرینواس ریڈی ‘ مسز کونڈاسریکھا ‘ رکن پارلیمنٹ ملو روی کے علاوہ دیگر قائدین کے ہمراہ میڈیانمائندوں کو بتا یا کہ ریاستی حکومت تلنگانہ کے کسانوں کو راجہ بنانے کی سمت پیشرفت کر رہی ہے اور مفت برقی ‘ قرض معافی‘ کھاد پر سبسیڈی ‘ کے علاوہ دیگر اسکیمات پر عمل آوری کے ذریعہ انہیں فائدہ پہنچارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے فلاح و بہبود کے کاموں پر کسی بھی طرح کی روک نہیں لگائی جا رہی ہے بلکہ ریاست کے عوام کو بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی کے ذریعہ تلنگانہ کو حقیقی سنہرے تلنگانہ میں تبدیل کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سرکاری اسکولوں اور اقامتی اسکولوں میں باریک چاول کی فراہمی کے احکام جاری کئے ہیں اور کسانوں کی اس پیداوار پر حکومت کی جانب سے جو 500 روپئے بونس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ بھی باریک چاول پیدا کرنے والے کسانوں کو فراہم کیا جاتا رہے گا۔3