تلنگانہ میں حکمران بی آر ایس سے عوام شدید ناراض

   

اقلیتوں کے ساتھ وعدوں کی عدم تکمیل ، وقف بورڈ کی لاپرواہی سے شیعہ برادری کی سخت برہمی
حیدرآباد /28 جولائی ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں حکمران بی آر ایس سے عوامی ناراضگی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ۔ بلکہ اب حکمران جماعت سے ناراضگی کا کھل کر اظہار کیا جانے لگا ہے ۔ بالخصوص اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل اور ہر سال صرف وعدوں پر اکتفا پر ناراضگی بڑھ گئی ہے ۔ ان حالات میں شیعہ برادری اور عیسائی برادری نے وعدہ خلافی پر بی آر ایس سے ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ محرم الحرام کے ایام میں دی جانے والی سرکاری مراعات کا وقت پر نہ پہونچنا اور وقف بورڈ کی جانب سے مبینہ لاپرواہی پر برادری میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ جبکہ عیسائیوں نے دیرینہ مسئلہ کریسچین میناریٹی فینانس کارپوریشن کے قیام میں تعطل پر حکومت سے کھل کر خلاف بولا ہے ۔ اس طرح سے اقلیتوں میں ناراضگی حکمران جماعت کی موجودہ پریشانیوں میں مزید اضافہ کا سبب بن سکتی ہے ۔ حالانکہ حکومت نے کئی سارے مشیروں کو مقرر کیا ہے تاکہ ان طبقات اور فرقوں کی بات حکومت تک پہونچ سکے اور اس کا بہتر انداز میں حل تلاش کیا جاسکے ۔ تاہم وزیر اقلیتی بہبود اور حکومت کے ا قلیتی امور مشیران مسائل کی یکسوئی میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں ۔ تاہم وزیر اقلیتی بہبود اور سرکاری مشیر چیف منسٹر تک اپنی بات رکھنے میں ناکام ہیں ۔ یا پھر مسائل کے پیش نظر چیف منسٹر بھی ان مسائل کو پس پشت ڈالے ہوئے ہیں ۔ تاہم اس مرتبہ دونوں ہی اقلیتوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے ۔ ہر مرتبہ کی سرکاری کوتاہی اور لاپرواہی کو نظر انداز کرنے والے اقلیتی طبقات نے اس مرتبہ سرکار کو نظر انداز کرنے کا ارادہ نہیں بنایا بلکہ کھل کر سرکاری اقدامات کی مخالفت کی ہے ۔ محرم الحرام کے ایام میں اگر طبقہ کی خواہش اور ضروریات کے مطابق سہولیات کو فراہم نہیں کیا جاتا ہے تو یہ نہایت ہی افسوس کا سبب ہے ۔ شیعہ برادری نے عاشورخانوں اور محرم کے انتظامات میں حکومت کی جانب سے اقدامات پر عدم اطمینان ظاہر کیا ۔ عیسائی اقلیت کا کہنا ہیکہ چیف منسٹر ہر سال عیسائی نمائندوں کے ساتھ اجلاس کو منعقد کرتے ہیں لیکن عملی اقدامات میں عیسائی طبقہ کو اکثر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ کریسچین میناریٹی فینانس کارپوریشن ، عیسائیوں کے قبرستانوں کیلئے اراضی ، چرچ کی تعمیر اور تحفظ کے علاوہ دو علحدہ میناریٹی ریزیڈنشیل اسکولس دیرینہ مطالبہ ہے ۔ تمام طبقات کو خوش کرنے کی پالیسی کے درمیان ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ چیف منسٹر ناکام ثابت ہو رہے ہیں چونکہ بلند بانگ دعووں اور مثالی ترقی کے نعرے میں ناراضگی کی آواز بھی اب ریاست تلنگانہ میں گونجنے لگی ہے ۔ ع