تلنگانہ میں دستوری بحران سے قبل گورنر سے مداخلت کی اپیل

,

   

کُل جماعتی سیاسی قائدین کی گورنر شریمتی سوندراراجن سے ملاقات، آر ٹی سی ہڑتال کی صورتحال سے واقف کرایا
حیدرآباد 31 اکٹوبر (سیاست نیوز) کل جماعتی سیاسی وفد نے آج شام گورنر ٹی سوندرا راجن سے ملاقات کرکے آر ٹی سی ہڑتال کی یکسوئی کے سلسلہ میں مداخلت کی اپیل کی۔ کل جماعتی قائدین نے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور عدالت کے احکامات کی عدم تعمیل پر مرکز سے ضروری کارروائی کی اپیل کی۔ صدر تلنگانہ تلگودیشم ایل رمنا، صدر تلنگانہ جنا سمیتی پروفیسر کودانڈا رام ، سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا، سی پی آئی ریاستی سکریٹری وینکٹ ریڈی، تلگودیشم پولیٹ بیورو رکن آر چندرشیکھر ریڈی، سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ، سی پی ایم ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم، سی پی آئی لیڈر پی وینکٹ ریڈی، ایم آر پی ایس قائد مندا کرشنا مادیگا، تلنگانہ انٹی پارٹی کے سی ایچ سدھاکر، نرسمہا راؤ و دیگر گورنر سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ گورنر کو ہڑتال سے پیدا صورتحال سے آگاہ کیا گیا اور دن بہ دن ملازمین کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ کی شکایت کی گئی۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر فوری مداخلت نہیں کی گئی تو صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے۔ گورنر سے اپنے اختیارات کا استعمال کرکے مرکز کو رپورٹ روانہ کرنے کی درخواست کی گئی۔ بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کل جماعتی قائدین نے کہاکہ ریاستی حکومت سے مسائل کی یکسوئی کی اُمید نہیں کی جاسکتی لہذا مرکز کو مداخلت کرنی چاہئے۔ پروفیسر کودنڈا رام نے کہاکہ چیف منسٹر کے پاس عدلیہ کا کوئی احترام نہیں ہے۔ حکومت کو تنخواہوں کی ادائیگی اور جے اے سی سے مذاکرات کیلئے ہائیکورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود حکومت کا رویہ تبدیل نہیں ہوا۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی جس پر عدالت نے عہدیداروں کی سرزنش کی۔ ہنمنت راؤ نے الزام عائد کیاکہ موجودہ صورتحال کیلئے چیف منسٹر ذمہ دار ہیں جو ملازمین کے مسائل کی یکسوئی سے زیادہ آر ٹی سی کے اثاثہ جات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ آر ٹی سی یونین نے ارکان کی نوٹس دینے کے بعد احتجاج کا آغاز کیا لہذا ہڑتال کو غیرقانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ گورنر کو پیش کردہ یادداشت میں کہا گیا کہ آر ٹی سی ملازمین ادارے کی حالت بہتر بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں۔ 2014 ء اور 2019 ء کے درمیان 7 ہزار سے زائد ورکرس وظیفہ پر سبکدوش ہوچکے ہیں ۔ ملازمین کی بہتر کارکردگی کے نتیجہ میں بس میں سفر کرنے والوں کی تعداد میں 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ ہوچکی ہے۔ آر ٹی سی کی سالانہ آمدنی 3990 سے 4882 کروڑ تک پہونچ گئی لہذا موجودہ معاشی بحران کیلئے ورکرس کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اُنھوں نے کہاکہ آر ٹی سی ہڑتال کے مسئلہ کو انسانی جذبہ کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ گورنر سے درخواست کی گئی کہ وہ ملازمین کے جائز مطالبات کے حل کیلئے تمام امکانی راستے تلاش کریں۔ قبل اسکے کہ صورتحال دستوری بحران کی شکل اختیار کرلے۔