ٹی آر ایس کا ووٹ بینک کمزور کرنے کی منصوبہ بندی، دیہاتوں کی سطح پر رکنیت سازی
حیدرآباد: تلنگانہ میں استحکام کیلئے بی جے پی نے کمزور طبقات پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ ٹی آر ایس سے کمزور طبقات کے قائدین کو پارٹی میں شامل کیا جاسکے۔ دوباک اور گریٹر حیدرآباد انتخابات کے تجربات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بی جے پی نے دلتوں کے علاوہ ایس ٹی اور بی سی طبقات پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تلنگانہ میں مضبوط ووٹ بینک تیار کیا جاسکے ۔ بی جے پی نے حال ہی میں سوریا پیٹ میں قبائلیوں کی 400 ایکر اراضی پر ناجائز قبضوں کے خلاف احتجاج منظم کیا جس کے بعد سے بی جے پی کے حق میں کمزور طبقات کی تائید میں اضافہ ہوا۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ عام طور پر تعلیم یافتہ اور اعلیٰ طبقات تلنگانہ میں بی جے پی کے ساتھ ہیں لیکن پارٹی نے دیہاتوں تک رکنیت سازی کے ذریعہ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی طبقات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ریاستی صدر بی سنجے مختلف اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے کمزور اور پسماندہ طبقات کے قائدین سے ملاقات کر رہے ہیں ۔ پارٹی نے حال ہی میں اپنی تمام محاذی تنظیموں کے عہدیداروں کا تقرر کرتے ہوئے ہدایت دی ہے وہ اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مختلف طبقات کو بی جے پی سے قریب لانے کی کوشش کریں۔ بی جے پی نے مجوزہ بلدی انتخابات اور ناگرجنا ساگر ضمنی چناؤ میں ٹی آر ایس کو اسمبلی انتخابات میں کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کیلئے نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ کے سی آر نے اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر دلت طبقہ سے ہوگا لیکن آج تک یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ دلتوں کے ساتھ ناانصافی ، ڈبل بیڈروم مکانات کی فراہمی میں سست رفتاری اور تلنگانہ میں سرکاری محکمہ جات تقررات میں کمزور طبقات کو نظر انداز کرنے جیسے مسائل کو بی جے پی شدت کے ساتھ پیش کرے گی ۔ کمزور طبقات اور پسماندہ طبقات کے مسائل کے سلسلہ میں ریاست بھر میں ریالی ، دھرنے اور دیگر احتجاجی پروگرام منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔