ملک میں اسپوتنک کے 50 فیصد کا تلنگانہ میں استعمال، بہتر نتائج کی اُمیدمیں بیرونی ویکسین کا حصول
حیدرآباد۔/6 جولائی، ( سیاست نیوز) کورونا وباء پر قابو پانے کیلئے ملک بھر میں ٹیکہ اندازی کی مہم عروج پر ہے اور ٹیکہ کے فوائد پر عوام میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر متضاد رائے پائی جاتی ہے۔ حکومت کی سطح پر ابتداء میں کوویکسین کا ٹیکہ دیا گیا لیکن ان دنوں کووی شیلڈ کی ٹیکہ اندازی جاری ہے۔ مذکورہ دونوں ہندوستان میں تیار کردہ ٹیکے ہیں۔ ان کے علاوہ بعض بیرونی ٹیکے بھی ہندوستان میں دستیاب ہیں۔ روس میں تیار کردہ ٹیکہ اسپوتنک وی تلنگانہ کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں دستیاب ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دیگر ریاستوں کے مقابلہ تلنگانہ کے عوام کو روسی ٹیکہ پر زیادہ بھروسہ دیکھا گیا ہے۔ ملک بھر میں اسپوتنک وی کے جتنے ٹیکے دیئے گئے ان میں نصف سے زائد تلنگانہ میں حاصل کئے گئے۔ دیسی ساختہ ٹیکوں کے اثر کے بارے میں جو رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں ان کے مقابلہ میں روس میں تیار کردہ ٹیکہ زیادہ اثر انداز بتایا جاتاہے یہی وجہ ہے کہ تلنگانہ میں ابھی تک 51,000 سے زائد افراد نے اسپوتنک وی کا ٹیکہ حاصل کیا۔ ملک بھر میں اسپوتنک کے ایک لاکھ 20 ہزار ٹیکے دیئے گئے ان میں 50 فیصد کا تلنگانہ میں استعمال ماہرین کیلئے حیرت کا باعث بنا ہوا ہے۔ تلنگانہ میں ابھی تک کوویکسین کے 22.50 لاکھ جبکہ کووی شیلڈ کے 95.33 لاکھ ٹیکے دیئے گئے۔ تلنگانہ میں اپولو ہاسپٹل نے ابتداء میں روس میں تیار کردہ ٹیکہ اسپوتنک کی سرویس کا آغاز کیا تھا لیکن اب شہر کے کئی دیگر دواخانوں میں روسی ٹیکہ دستیاب ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عوام کووی شیلڈ کے مقابلہ کوویکسین کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن کوویکسین ٹیکہ دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجہ میں متبادل کے طور پر لوگ روسی اسپوتنک ٹیکہ حاصل کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں ایک کروڑ سے زائد افراد نے ابھی تک ٹیکہ کی پہلی خوراک حاصل کرلی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 74 ہزار 255 افراد نے پہلی خوراک حاصل کی جبکہ دونوں خوراک حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 17 لاکھ 50 ہزار 815 ہے۔ حیدرآباد کو ٹیکہ اندازی میں پہلا مقام حاصل ہے جہاں ابھی تک 22.27 لاکھ افراد نے ٹیکہ کی پہلی خوراک حاصل کرلی ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے ایک کروڑ 18 لاکھ 25 ہزار 70 افراد کو ٹیکہ اندازی کی جاچکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکے ملکی ہو یا بیرونی ان کے اثر کے بارے میں تحقیق کے مطابق کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔ ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرنے کے باوجود کوویڈ قواعد پر سختی سے عمل آوری کی سفارش کی گئی ہے۔ حالیہ عرصہ میں کئی ایسے افراد کو کورونا سے متاثر پایا گیا جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرلی تھی۔