سرکاری محکمہ جات پر حکومت کے عدم کنٹرول کا احساس
حیدرآباد۔28نومبر(سیاست نیوز) تلنگانہ ملک کی تمام ریاستو ںمیں جاری رشوت ستانی اور بدعنوانیوں کے معاملات میں 5ویں نمبر پر پہنچ چکی ہے اور ریاست تلنگانہ کی پڑوسی ریاست آندھرا پردیش بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے معاملات میں 13ویں نمبر پر ہے۔ رشوت کے متعلق منظر عام پر آنے والی رپورٹ میں راجستھان کو رشوت اور بد عنوانیوں میں مبتلاء ریاستوں میں سر فہرست ریاست قرار دیا گیا ہے جبکہ ریاست تلنگانہ کو ملک بھر میں پانچواں مقام دیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے سرکاری محکمہ جات کی کیا صورتحال ہے۔بتایا جاتا ہے کہ سروے کے دوران 89ہزار افراد نے حصہ لیا اور سروے کرنے والے ادارہ نے اپنی جانچ کے دوران پایا کہ ریاستی حکومت کے بیشتر محکمہ جات میں کرپشن کے معاملات کی یکسوئی کرنے والے شعبہ جات اور عہدیدار ہی بیشتر مقامات پر بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔ریاست تلنگانہ میں جو صورتحال ہے اس کے مطابق کہا جارہاہے کہ ریاست تلنگانہ کو کرپشن اور بدعنوانیوں کے معاملات میں 5واں مقام حاصل ہونے کی بنیادی وجوہات میں سب سے اہم سرکاری محکمہ جات پر حکومت کا عدم کنٹرول ہے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے کئی دعوے کئے جا رہے ہیں کہ ریاست کو بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں سے پاک بنانے کے سلسلہ میں کئی ایک اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میں قانون سازی بھی شامل ہے۔ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے ریوینیو ایکٹ اور میونسپل ایکٹ روشناس کروانے کیلئے یہ کہا گیا کہ ان محکمہ جات میں پائی جانے والی بد عنوانیوں کو روکنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سال 2019 میں ریاست تلنگانہ کو ملک میں 5ویں بدعنوان ریاست کا مقام حاصل ہونا ریاست کے لئے باعث شرم ہے۔سروے کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں میونسپل کارپوریشن میں سب سے زیادہ بدعنوانیاں پائی جاتی ہیں اور عوام کے مسائل کو رشوت کے بغیر حل نہیں کیا جاتا۔ رشوت کے معاملات میں سر فہرست ریاستوں میں راجستھان کے بعد علی الترتیب بہار ‘ جھارکھنڈ‘اترپردیش ہیں جبکہ ان ریاستوں کے بعد ریاست تلنگانہ کا نمبر ہے۔ملک میں سب سے کم رشوت اور بدعنوانیوں میں ملوث ریاست کا درجہ کیرالہ کو حاصل ہوا ہے جبکہ گوا کے علاوہ اڈیشہ میں بھی رشوت کا چلن بہت کم ہے ۔ ریاست آندھرا پردیش کو حاصل ہونے والے 13ویں مقام کے سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ آندھراپردیش میں حکومت کے موقف سخت ہونے کے سبب بدعنوانیوں پر کنٹرول ممکن ہوا ہے اور سابقہ تلگو دیشم حکومت نے بھی بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں پر سخت موقف اختیار کئے ہوئے تھی جس کے سبب رشوت کے واقعات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جاتی رہی ہے۔