تلنگانہ میں زرعی پالیسی مدون کرنے کسان بااختیار

   

حکومت کی فلاحی اسکیمات سے اپوزیشن کو بوکھلاہٹ، سنگاریڈی میں ’’ریتو ویدیکا ‘‘کا افتتاح، ریاستی وزیر ٹی ہریش راؤ کا خطاب

سنگاریڈی ۔ مسٹر ٹی ہریش راؤ ریاستی وزیر فینانس نے سنگاریڈی منڈل کے پوترریڈی پلی میں ریتو ویدیکا کا افتتاح کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کسانوں سے متعلق پالیسی حیدرآباد میں بیٹھ کر طئے نہیں کرتی بلکہ کسانوں کی پالیسی کی ترتیب و تدوین کا اختیار خود کسانوں کو دیا ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں 600 کروڑ روپئے کے صرفہ سے 2500 رویتو ویدیکا تعمیر کئے گئے جس میں کسان جمع ہوکر زرعی موسم کے حساب سے فصلوں کا انتخاب تخم اورک ھاد کی سربراہی قرضہ جات ، ریتو بندھو ،ریتو بیمہ ، اقل ترین امدادی قیمت ، جدید زرعی آلات اور دیگر امور پر گفتگو کرتے ہوئے قطعیت دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تلگودیشم دور میں چندرا بابو نائیڈو نے زراعت کو بیکار قرار دیا جبکہ کانگریس حکومت نے زراعت کو یکسر نظر انداز کردیا ۔ لیکن ان کے برعکس ٹی آر ایس حکومت نے شعبہ زراعت کو اولین ترجیح دی ہے اور شعبہ زراعت پر راست اور بالراست طور پر سالانہ 70 ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ 14 ہزار 500 کروڑ روپئے ریتو بندھو پر 12 ہزار کروڑ روپئے ریتو بیمہ پر 600 کروڑ ، ریتو ویدیکا پر 2300 کروڑ روپئے مشن کاکتیہ 600 کروڑ روپئے ، یارڈس کی تعمیر کے علاوہ مفت برقی سربراہی ، کالیشورم پراجکٹ کے ذریعہ پانی کی فراہمی اور دیگر اقدامات کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی عوامی فلاحی اسکیمات سے اپوزیشن جماعتیں بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہیں ۔ بی جے پی بے بنیاد تنقیدیں کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ تلنگانہ حکومت کسانوں کو سالانہ 10 ہزار روپئے فی ایکر ریتو بندھو کے طور پر دے رہی ہے ۔ شعبہ زراعت کو 24 گھنٹے بلاوقفہ مفت معیاری برقی سربراہ کی جارہی ہے ۔ ہر فصل کیلئے اقل ترین امدادی قیمت کو یقینی بنایا گیا جبکہ پڑوسی ریاست کرناٹک میں بی جے پی برسر اقتدار ہے اور وہاں کے کسانوں کو تلنگانہ جیسی کوئی سہولت حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے قبل کانگریس چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے کہا تھا کہ تلنگانہ کی تشکیل پر ریاست تاریکی کا شکار اور برقی بحران سے دوچار ہوگی لیکن تلنگانہ برقی سے روشن ہوا جبکہ کرن کمار ریڈی کا سیاسی کیرئیر تاریک ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ پھل ، سبزی اور تکاریوں کی کاشت نفع بخش ہے ۔ چنانچہ سنگاریڈی کے کسانوں کو ہارٹیکلچر پر توجہ دینی چاہئے ۔ سنگاریڈی اور سداسیوپیٹ کو کالیشورم پراجکٹ کے پانی سے سیراب کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل سے قبل متحدہ ریاست آندھراپردیش میں جملہ 25 لاکھ ایکر اراضی پر دھان کی کاشت کی جاتی تھی ۔ جبکہ آج ریاست تلنگانہ میں 50 لاکھ ایکر پر دھان کی کاشت کی جارہی ہے ۔ دھان کی کاشت میں ریاست تلنگانہ ملک بھر میں سرفہرست ہے ۔ تلنگانہ میں 2 کروڑ ایکر اراضی پر زراعت کی جارہی ہے جوکہ ایک ریکارڈ ہے ۔ اس موقع پر کے پربھاکر ریڈی ایم پی میدک ، منجو شری جئے پال ریڈی چیرمین ضلع پریشد ، راجرشی شاہ ، اڈیشنل کلکٹر ، چنتاپربھاکر سابق رکن اسمبلی ، سنیتا منوہر زیڈ پی ٹی سی ، لاونیا درگیش ایم پی بچی ریڈی چیرمین سی ڈی سی ، شیوکمار ، چیرمین ڈی سی ایم ایس ، لتاوجیندر ریڈی ، سرینواس ریڈی ، شیخ صابر ، ہری کشن ، درگیش ، رام ریڈی ، اشوک ، نصیب الدین ، محمد واجد ، پی مانکیم ، وائس چیرمین ڈی سی سی بی اور دیگر موجود تھے ۔