ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کی نمائندگیوں میںاضافہ سے کوئی دلچسپی نہیں
حیدرآباد۔17۔مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ میں سیاسی جماعتیں فرقہ واریت کا شکار ہونے لگی ہیں یا انہیں ایوان نمائندگان میں مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے!تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں بھارت راشٹر سمیتی کے منتخبہ ارکان اسمبلی میں محض ایک رکن اسمبلی مسلم ہیں جو کہ حلقہ اسمبلی بودھن سے منتخب ہوئے ہیں اور تلنگانہ قانون ساز کونسل میں فی الحال 2 ارکان اسمبلی بی آر ایس کے ہیں جو مسلمان ہیں جن میں جناب محمد محمود علی ریاستی وزیر داخلہ اور جناب محمد فاروق حسین شامل ہیںاور جناب محمد فاروق حسین کی معیاد ماہ مئی کے دوران مکمل ہونے جا رہی ہے۔اسی طرح تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں 7مسلم ارکان اسمبلی مجلس کے ہیں جو شہر حیدرآباد کے مختلف حلقہ جات اسمبلی سے منتخب ہوکر آتے ہیں اور قانون ساز کونسل میں 2ارکان ارکان قانون ساز کونسل شامل ہیں۔ دونوں سیاسی جماعتوں کے مسلم ارکان اسمبلی و قانون ساز کونسل کی مجموعی تعداد کا اگر مشاہدہ کیا جائے تو تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں جملہ 8مسلم ارکان اسمبلی ہیں اور تلنگانہ قانون ساز کونسل میں جملہ 4 مسلم ارکان قانون ساز کونسل ہیں۔تلنگانہ میں 40ارکان قانون ساز کونسل میں جملہ 4 ارکان قانون ساز کونسل مسلم ہیں جبکہ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں جملہ 58ارکان قانون ساز کونسل میں جملہ 6 مسلم ارکان قانون ساز کونسل موجود ہیں۔ ریاست آندھراپردیش کی اسمبلی میں 4مسلم ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جن میں جناب عبدالحفیظ خان ‘ جناب شیخ امجد باشاہ ‘ جناب نواز باشاہ کے علاوہ جناب محمد مصطفی شامل ہیں جبکہ آندھراپردیش قانون ساز کونسل میں 6 مسلم نمائندے موجود ہیں جن میں اساتذہ کے کوٹہ سے منتخب ہونے والے شیخ صاحب جی کے علاوہ جناب شیخ محمد اقبال ‘ محترمہ ذکیہ خانم ‘ جناب این ایم ڈی فاروق‘ جناب محمد روح اللہ اور کنٹراکٹر اسحق باشاہ شامل ہیں۔ چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کی حکومت میں جہاں اسمبلی میں برسراقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے 4 مسلم ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل میں 6 مسلم ارکان قانون ساز کونسل موجود ہیں ۔م