دکانات کے اوقات میں اضافہ، آمدنی کا زائد حصہ اکسائز پر مشتمل
حیدرآباد : تلنگانہ میں سرکاری خزانہ پر زیادہ تر انحصار شراب کی فروخت سے ہونے والی آمدنی پر ہے۔ کورونا لاک ڈاون کے بعد سے ریاست کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ۔ حکومت نے اگرچہ لاک ڈاؤن ختم کردیا لیکن تجارتی سرگرمیاں معمول پر نہیں آئی ہیں جس کے نتیجہ میں حکومت کو جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسیس حاصل نہیں ہورہے ہیں ۔ کے سی آر حکومت نے آمدنی میں اضافہ کیلئے شراب کی فروخت میں اضافہ کا فیصلہ کیا اور عوامی صحت کا خیال کئے بغیر شراب کی دکانات کو رات 11 بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت دے دی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کو محکمہ اکسائز سے روزانہ 8 کروڑ روپئے کی آمدنی ہورہی ہے ۔ لاک ڈاؤن سے قبل محکمہ اکسائز کی آمدنی کے بارے میں ایک آر ٹی آئی داخل کی گئی تھی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ متحدہ آندھراپردیش میں محکمہ اکسائز سے 26 فیصد آمدنی تھی جو تلنگانہ ریاست میں بڑھ کر 65 فیصد ہوچکی ہے ۔ سرکاری خزانہ کو دیگر محکمہ جات کے مقابلہ اکسائز سے زائد آمدنی حاصل ہورہی ہے ۔ محکمہ اکسائز کے عہدیداروں نے بتایا کہ گزشتہ 6 برسوں میں تقریباً 18 ہزار کیسیس شراب کی غیر قانونی فروخت کے خلاف درج کئے گئے۔ ان میں سے 8 ہزار مقدمات صرف وقار آباد ضلع میں درج ہوئے ہیں۔ 30 اور 31 ڈسمبر 2019 ء کو اکسائز ڈپارٹمنٹ سے صرف دو دنوں میں 450 کروڑ کی آمدنی حاصل ہوئی تھی جو 2018 ء کے مقابلہ 4 فیصد زیادہ ہے ۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران ریاست میں 1884 کروڑ کی شراب فروخت کی گئی۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ جرائم میں اضافہ بالخصوص خواتین کے خلاف مظالم کے لئے شراب نوشی اہم وجہ ہے ۔ حکومت شراب نوشی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے جرائم میں اضافہ کی تائید ہموار کر رہی ہے ۔ لاک ڈاؤن کے دوران چوری چھپے شراب کی فروخت جاری تھی اور دیگر ریاستوں کے مقابلہ تلنگانہ نے سب سے پہلے شراب کی فروخت کو بحال کردیا۔ اب رات 11 بجے تک شراب کی دکانات کھلی رہیں گی۔ وہ دن دور نہیں جب حکومت بارس کو بھی کھولنے کی اجازت دے گی۔