تلنگانہ میں صدر راج کے نفاذ کیلئے کانگریس کی گورنر کو یادداشت

   

منحرف 9 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ،چیف منسٹر پر غیر دستوری اور غیر جمہوری طریقے اختیار کرنے کا الزام

حیدرآباد۔/23مارچ، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں صدر راج کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو ایک یادداشت پیش کی ہے۔ کانگریس کے سینئر قائدین کے ایک وفد نے آج راج بھون میں گورنر سے ملاقات کی اور برسراقتدار پارٹی کی جانب سے اپوزیشن ارکان کے انحراف کے سلسلہ میں غیر دستوری اور غیر جمہوری اقدامات پر دستور کے محافظ کی حیثیت سے کارروائی کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی برسراقتدار پارٹی نے جو قدم اٹھائے ہیں وہ ریاست میں صدر راج کے نفاذ کیلئے کافی ہیں۔ وفد میں سابق مرکزی وزیر قانون ویرپا موئیلی، سابق وزیر ایس جئے پال ریڈی، اے آئی سی سی جنرل سکریٹری آر سی کنٹیا، قائد اپوزیشن، بھٹی وکرامارکا، قانون ساز کونسل میں کانگریس فلور لیڈر محمد علی شبیر، اے آئی سی سی سکریٹریز محمد سلیم، بوس راجو، سرینواسن، سابق اپوزیشن لیڈر کے جانا ریڈی، سابق وزیر ڈاکٹر جے گیتا ریڈی، ورکنگ پریسیڈنٹ جے کسم کمار، خازن پی سی سی جی نارائن ریڈی اور دوسرے شامل تھے۔وفد نے کانگریس سے انحراف کرنے والے 9 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا جن میں سبیتا اندراریڈی، سدھیر ریڈی، وینکٹیشور راؤ، سی ایچ لنگیا، ہرش وردھن ریڈی، بی ہری پریہ نائیک، کے اوپیندر ریڈی، آر کانتا راؤ اور اے سکو شامل ہیں۔ وفد نے گورنر کو بتایاکہ یہ ارکان اسمبلی کانگریس کے نشان پر منتخب ہوئے ہیں اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انہیں ٹی آر ایس میں شمولیت کی دعوت دی۔ ارکان اسمبلی نے شمولیت پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے بیانات جاری کئے جودستور کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر جنہوں نے دستور کی پاسداری کا حلف لیا وہ اپنے کیمپ آفس بلاکر کر پارٹی میں شامل کرتے ہوئے خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر کا یہ اقدام دستور کے شیڈول III کی خلاف ورزی ہے بلکہ انحراف کی حوصلہ افزائی شیڈول X کی خلاف ورزی کے تحت آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں اسپیکر نے انحراف سے متعلق نمائندگی کی سماعت نہیں کی۔ وفد نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل چیف منسٹر نے کیمپ آفس کے ذریعہ دوبارہ انحراف کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ایسے غیر دستوری اور غیر اخلاقی سرگرمیوںمیں شامل شخص کو چیف منسٹر کے عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں۔ وفد نے مختلف عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیا جس میں منحرف ارکان کے خلاف فیصلے دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں گزشتہ میعاد میں انحراف اس حد تک بڑھ گیا کہ حقیقی پارٹی کو استعفی دیئے بغیر بھی رکن اسمبلی کو وزارت میں شامل کرلیا گیا۔ موجودہ حالات میں گورنر کی ذمہ داری ہے کہ وہ دستور کے تحفظ کیلئے تلنگانہ میں آرٹیکل 356کے نفاذ کے ساتھ صدر راج کی سفارش کریں۔ وفد نے امید ظاہر کی کہ گورنر نہ صرف دستور ی ذمہ داریوں کی تکمیل کریں گے بلکہ جمہوری فرائض کو پورا کریں گے۔ کانگریس قائدین نے گورنر سے درخواست کی کہ ان کی یادداشت کو صدر جمہوریہ اور مرکزی حکومت کو روانہ کریں تاکہ صدر راج نافذ کیا جائے۔ بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس قائدین نے کہا کہ دستور اور قانون کے تحفظ کیلئے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔