۔ 7 برسوں میں 1.31 لاکھ تقررات ، 95 فیصد جائیدادیں مقامی امیدواروں کیلئے مختص‘ حضورآباد اور آئندہ چناؤ میں کامیابی کا دعویٰ
حیدرآباد۔/5اکٹوبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں گزشتہ سات برسوں میں ایک لاکھ 31 ہزار نوجوانوں کو سرکاری محکمہ جات میں روزگار حاصل ہوا ہے۔ نئے زونل سسٹم پر عمل آوری کے ذریعہ مستقبل قریب میں مزید 70 تا 80ہزار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ تلنگانہ اسمبلی میں دلت بندھو اسکیم پر تفصیلی مباحث کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت پر روزگار کی فراہمی میں ناکامی کا الزام بے بنیاد ہے۔ حکومت نے مقامی نوجوانوں کو روزگار کی ضمانت فراہم کرنے کیلئے نئے زونل سسٹم کو رائج کیا ہے جس میں 95 فیصد جائیدادیں مقامی یعنی تلنگانہ کے امیدواروں کیلئے محفوظ رہیں گی۔ متحدہ آندھرا پردیش میں مسلسل ناانصافی کے پس منظر میں حکومت نے تلنگانہ کے نوجوانوں کو انصاف دلانے کیلئے نیا زونل سسٹم رائج کیا ہے جس کی منظوری حاصل کرنے کیلئے مرکز سے جدوجہد کرنی پڑی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سوال کیا تھا کہ 95 فیصد مقامی نوجوانوں کو روزگار ضمانت کی صورت میں غیر مقامی امیدواروں کا کیا ہوگا۔ جس پر کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ عوام 65 برس تک ناانصافی کا شکار رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ دسہرہ کے بعد ملازمین کی تنظیموں سے مشاورت کرتے ہوئے نئے زونل سسٹم پر عمل آوری کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ریاست کے تمام طبقات کی بھلائی کی فکر ہے۔ کورونا وباء کے دوران حکومت نے وکلاء کی امداد کیلئے 25 کروڑ روپئے چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ کے حوالے کئے تھے۔ ملک میں پہلی مرتبہ خانگی ٹیچرس کو کورونا وباء کے دوران ماہانہ 2000 روپئے اور 25 کیلو چاول سربراہ کیا گیا۔ صحافیوں کی بھلائی کیلئے بھی حکومت نے قدم اٹھائے ہیں۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ملک میں پہلی مرتبہ تلنگانہ حکومت نے آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کیلئے بھی پی آر سی پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے۔ کے سی آر نے یقین ظاہر کیا کہ نہ صرف حضور آباد بلکہ اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کامیاب رہے گی اور مزید ایک میعاد کیلئے عوام ٹی آر ایس کو منتخب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی کام انجام دینے والی حکومت کو یقینی طور پر عوام کی تائید حاصل رہے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں دلت بندھو اسکیم کیلئے 18 لاکھ خاندانوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اسکیم سے استفادہ کیلئے صرف دلت ہونا کافی ہے۔ سرکاری ملازمین جن کا تعلق دلت طبقہ سے ہے انہیں بھی اسکیم کے دائرہ میں شامل کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حضورآباد کے 4 منڈلوں میں ضلع کلکٹر کی نگرانی میں اسکیم پر عمل آوری کی جائے گی۔ آئندہ ہفتہ امدادی رقم استفادہ کنندگان کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کردی جائے گی جس پر حکومت کا کوئی حق نہیں رہے گا۔ کے سی آر نے اپوزیشن کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ حضور آباد الیکشن کیلئے دلت بندھو کا اعلان کیا گیا ہے اور الیکشن کے بعد رقم واپس حاصل کرلی جائے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے اپوزیشن کو گریز کرنا چاہیئے۔ صرف ایک حلقہ اسمبلی کیلئے کوئی بھی حکومت ایسی بڑی اسکیم کا کیوں اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ روپئے کی رقم کے مناسب استعمال کیلئے عہدیداروں کی رہنمائی حاصل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے ہر منڈل اور ہر اسمبلی حلقہ میں مرحلہ وار اسکیم پر عمل کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ 10 لاکھ روپئے کی رقم صد فیصد سبسیڈی ہے اور حکومت کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہوگا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جن اداروں کے قیام کیلئے لائسنس جاری کیا جاتا ہے ان میں دلت طبقات کو تحفظات فراہم کئے جائیں گے جیسے میڈیکل شاپس، وائن شاپس اور دیگر کاروبار شامل ہیں۔ انہوں نے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر دلت بندھو اسکیم پر عمل آوری کا تیقن دیا اور کہا کہ ووٹ بھلے ہی کسی پارٹی کو دیں لیکن حکومت اس خاندان اسکیم میں ضرور شامل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی زمرہ بندی کیلئے اسمبلی کی قرارداد مرکز کے پاس زیر التواء ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر مظالم کے واقعات کے خلاف حکومت سختی سے کارروائی کررہی ہے۔ حکومت نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کی تقریباً تکمیل کردی گئی۔ برقی ، پانی ، تعلیم اور زراعت جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔ر