محکمہ فینانس کی تحقیقات میں انکشاف، 6 ہزار مشتبہ آؤٹ سورس اور کنٹراکٹ ملازمین کی نشاندہی، عنقریب کارروائی کا فیصلہ
حیدرآباد 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) سرکاری محکمہ جات میں عارضی ملازمین کے نام پر تنخواہوں کے حصول کی جانچ کے دوران محکمہ فینانس کو کئی چونکا دینے والے اُمور کا انکشاف ہوا ہے۔ تلنگانہ نظم و نسق میں گزشتہ کئی برسوں میں یہ اسکام جاری تھا اور حکومت نے ملازمین کی حقیقی تعداد اور اُن کو تنخواہوں کا پتہ چلانے ریگولر اور تمام عارضی ملازمین کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ حکومت نے ملازمین کی تفصیلات کو محکمہ فینانس کے پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت دی تاکہ تنخواہیں آن لائن جاری کی جاسکیں۔ ملازمین کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے کے دوران محکمہ فینانس کو پتہ چلا کہ حالیہ برسوں میں 6000 سے زائد فرضی آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کے نام پر عہدیدار تنخواہیں حاصل کررہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اسکام سے سرکاری خزانہ کو سالانہ 600 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے۔ گزشتہ تقریباً 7 برسوں سے یہ اسکام خاموشی سے جاری تھا جس میں اعلیٰ عہدیداروں کی بھی ملی بھگت کا اندیشہ ہے۔ فرضی شناختی کارڈ و بینک اکاؤنٹ تیار کرکے یہ اسکام چلایا جارہا تھا۔ ریونت ریڈی حکومت نے خزانہ کو سالانہ 600 کروڑ کے نقصان کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ ایسے محکمہ جات جن میں یہ اسکام جاری تھا اُن کی شناخت جاری ہے۔ آؤٹ سورسنگ و کنٹراکٹ ملازمین کے تقرر کو جن عہدیداروں نے منظوری دی اُن کی فہرست تیار کی جائے گی۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ بعض مستقل ملازمین نے عارضی ملازمین کے نام پر تنخواہیں حاصل کی ہیں۔ ہوم گارڈ، پنچایت سکریٹریز و دیگر عہدوں پر عارضی ملازمین کے تقرر کی گنجائش کا فائدہ اُٹھاکر اسکام چلایا گیا۔ بتایا گیا کہ اسکام میں ملوث ملازمین و عہدیداروں نے گھر والوں کے بینک اکاؤنٹس میں رقومات کو منتقل کیا تاکہ کسی کو شبہ کی گنجائش نہ رہے۔ محکمہ فینانس سے تمام مستقل اور عارضی ملازمین کا پتہ چلانے جب آدھار کارڈ طلب کئے تو 6000 سے زائد عارضی ملازمین کے آدھار تفصیلات میں فرق پایا گیا۔ حکام نے دوسرے مرحلہ میں بینک اکاؤنٹس کا پتہ چلانے کی کارروائی شروع کی جن میں فرضی ملازمین کی تنخواہیں جمع کی گئیں۔ محکمہ فینانس نے جانچ کے بعد 5000 سے زائد افراد کے نام پے رول سے حذف کردیئے ہیں۔ تحقیقات کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ جلد حکومت کو پیش کی جائے گی جس کے بعد سزا اور رقومات کی ریکوری کا فیصلہ کیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ سابق حکومت کے دور میں بھی عہدیداروں نے فرضی ملازمین سے حکومت کو آگاہ کیا تھا لیکن اِس میں کوئی جانچ نہیں کی گئی۔ تمام محکمہ جات کے مستقل اور عارضی ملازمین کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے میں حکام کو تکنیکی دشواریوں کے باوجود محکمہ فینانس نے شرائط میں کوئی نرمی نہیں کی ہے۔ تحقیقات کا مقصد سرکاری خزانہ کی لوٹ کو روکنا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا جو فینانس کے قلمدان کے انچارج بھی ہیں، گلوبل سمٹ کے بعد اِس پر اجلاس طلب کرکے کارروائی کا فیصلہ کرینگے۔1