تلنگانہ میں فرضی ڈاکٹرس اور دواخانوں کے خلاف سخت قوانین کی تجویز

   

حکومت کرناٹک کے اقدامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ، فرضی ڈاکٹرس پر قابو پانے میں ناکامی پر منصوبہ بندی

حیدرآباد۔23۔نومبر(سیاست نیوز) تلنگانہ میں فرضی ڈاکٹرس اور دواخانوں کے خلاف قوانین کو سخت کرنے کے سلسلہ میں ریاستی حکومت نے پڑوسی ریاست کرناٹک کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ تلنگانہ میں دواخانوں کے قیام اور ڈاکٹرس کی پریکٹس کے لئے دی جانے والی اجازت کے سلسلہ میں رہنمایانہ خطوط اور قوانین میں ترمیم کے اقدامات کا جائز ہ لیا جا رہا ہے ۔ریاست بالخصوص دونوں شہروں حیدرآبادوسکندرآباد کے علاوہ پڑوسی اضلاع میں فرضی ڈاکٹرس اور غیر تعلیمیافتہ دھوکہ بازوں کی جانب سے کی جانے والے پریکٹس کے نتیجہ میں عوام کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہونے لگا ہے اور تلنگانہ میں موجودہ قوانین کے نتیجہ میں فرضی ڈاکٹرس کے مسئلہ کو حل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ معمولی جرمانہ عائد کئے جانے کے بعد فرضی ڈاکٹرس مقام تبدیل کرتے ہوئے دوبارہ اپنی پریکٹس شروع کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریاستی محکمہ صحت نے پڑوسی ریاست کرناٹک کی جانب سے تیار کی گئی پالیسی اور قوانین کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان قوانین کو کرناٹک کی طرح سخت بنایا جائے اور انہیں قابل عمل بناتے ہوئے فرضی ڈاکٹرس کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔بتایاجاتا ہے کہ پڑوسی ریاست کرناٹک میں گذشتہ چند ماہ کے دوران کئے گئے فیصلہ اور نئے رہنمایانہ خطوط اور قوانین کے مطابق فرضی ڈاکٹرس پر عائد کئے جانے والے جرمانوں میں بھاری اضافہ کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ کرناٹک کی جانب سے نافذ کئے جانے والے ان قوانین کے بعد محکمہ صحت تلنگانہ نے بھی ان امور کا جائزہ لیا جانے لگا ہے اور جلد ہی تلنگانہ میں نئے دواخانوں کے قیام اور ڈاکٹرس کی پریکٹس کے سلسلہ میں پالیسی تیار کرتے ہوئے اسے مزید بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت تلنگانہ نے کرناٹک کی پالیسی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ریاست کے مختلف اضلاع میں پریکٹس کرنے والے فرضی ڈاکٹرس کی نشاندہی کے عمل کو بھی تیز کردیا گیا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد کے علاوہ نواحی ومضافاتی علاقوں میں فرضی ڈاکٹرس کی بہتات کے نتیجہ میں محکمہ کی جانب سے متعدد دھاوے کئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ان فرضی ڈاکٹرس کی تعداد پر قابو پانے میں ہونے والی ناکامیوں کو دیکھتے ہوئے نئی پالیسی تیار کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔3