نئے مالیاتی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران حکومت نے 10 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا
حیدرآباد :۔ کورونا کے تلنگانہ کے سرکاری خزانے پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بجٹ اندازے کے مطابق تقریبا 30 فیصد حکومت کی آمدنی گھٹ گئی ہے ۔ ریاست میں کورونا کی دوسری لہر کے شدت اختیار کرنے کے بعد معاشی سرگرمیوں پر اس کا گہرا اثر پڑا ہے ۔ حکومت نے اپریل میں کم از کم 9 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ہونے کا اندازہ لگایا تھا ۔ لیکن توقعات کے برعکس صرف 7618 کروڑ روپئے آمدنی حاصل ہوئی ہے ۔ ماہ مئی میں توقع سے 3 ہزار کروڑ روپئے کم آمدنی ہوئی ہے ۔ ماہ مئی کے دوران ٹیکسوں کے ذریعہ صرف 6 ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ جی ایس ٹی ، تجارتی ٹیکس کے ذریعہ 3,618,94 کروڑ روپئے آمدنی حاصل ہوئی ۔ پٹرول ڈیزل کی فروختگی سے 975 کروڑ شراب پر ویاٹ کے ذریعہ 970 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ۔ اسٹیٹ جی ایس ٹی کے ذریعہ 856 کروڑ ۔ آئی جی ایس ٹی کے ذریعہ 764 کروڑ روپئے وصول ہوئے گذشتہ دو ماہ اپریل اور مئی میں تجارتی ٹیکسوں کے ذریعہ 8294 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ یہ سب بجٹ اندازے سے 30 فیصد کم ہے ۔ دوسرے ریاستوں کے بہ نسبت جی ایس ٹی آمدنی تشفی بخش ہے ۔ جب کہ کورونا کا ریاست کے خزانے پر گہرا اثر دیکھنے کو ملا ہے ۔ شراب کی فروختگی سے اپریل میں 2270 کروڑ روپئے وصول ہوئے اس سے قبل 2130 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ۔ اسٹامپس رجسٹریشن کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے ۔ زرعی اور غیر زرعی رجسٹریشن کے ذریعہ اپریل میں 726 کروڑ اور مئی میں 236 کروڑ روپئے کی آمدنی گھٹ گئی ہے ۔ فلاحی اسکیمات کی عمل آوری سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر نظر ثانی ، تنخواہوں میں اضافہ سے سرکاری خزانے پر زائد مالی بوجھ عائد ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے حکومت نے بانڈس کو ہراج کرتے ہوئے منگل کو 3 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے ۔ نئے مالیاتی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران حکومت نے 10 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا ہے ۔۔