تلنگانہ میں مردم شماری کے اقدامات

   

این پی آر پر عہدیداروں کی عدم وضاحت لیکن یقینی بنانے کا امکان
حیدرآباد۔10جنوری(سیاست نیوز) شہر میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے مردم شماری کے لئے عہدیداروں کی تربیت کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اس سلسلہ میں 10 سال قبل مردم شماری میں حصہ لینے والوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مردم شماری کے سلسلہ میں گزٹ کی اجرائی کے ساتھ ہی ریاست تلنگانہ میں بھی مردم شماری کے سلسلہ میں اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں اور مردم شماری کے ساتھ ہی این پی آر کا بھی عمل جاری رہے گا۔ مردم شماری کے ساتھ این پی آر کے سلسلہ میں عہدیداروں نے بتایا کہ تاحال ابھی تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن جو اطلاعات موصول ہورہی ہیں ان کے مطابق مردم شماری کے ساتھ ساتھ این پی آر کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں شمارکنندگان کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ بتایاجاتا ہے کہ 2011میں ہوئی مردم شماری میں حصہ لینے والے عہدیداروں کو منتخب کرتے ہوئے انہیں مردم شماری کیلئے تیار کرنے اور ذمہ داریاں تفویض کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور انہیں اس بات کا بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے فراہم کی جانے والی تربیت حاصل کرنے کے بعد اضافی شمارکنندگان کو تربیت فراہمی کے اقدامات کریں۔ واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اس مرتبہ مردم شماری کے دوران عصری آلات اور سہولتوں کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے اور اس بات کے بھی اشارے دئیے جا رہے ہیں کہ ملک میں مردم شماری کے ساتھ این پی آر کا بھی ڈاٹا جمع کرلیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے فیصلہ کیا ہے کہ شہر کے مسلم غالب آبادی والے علاقوں میں مسلم عہدیدارو ںکو ہی ذمہ داری حوالہ کی جائے اور اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ مردم شماری کے دوران مکمل تفصیلات ایک وقت میں حاصل کرلی جائیں ۔شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے دیگر اضلاع سے جو اطلاعات موصول ہورہی ہیں ان کے مطابق مرکزی حکومت کی دیگر ایجنسیاں بھی سروے کے نام پر شہریوں کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن ان کی ان کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ باشعور عوام کی جانب سے ان سروے کنندگان کو تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کے علاوہ ان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے انہیں اپنے محلوں سے نکالا جا رہاہے۔ بتایاجاتا ہے کہ مردم شماری کے دوران این پی آر کی تفصیلات کے حصول کی کوششوں کی صورت میں بھی شمار کنندگان کو اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔